Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
آنسو بہاتے ہیں۔
صد شکر خدایا تونے دیا ، ہے رحمت والا وہ آقا
جو امت کے رنج وغم میں ، راتوں کو اشک بہاتا رہے
بے کس ہُوں شہا ! میں دکھیارا ، لوگوں نے مجھے ہے دُھتکارا
تو ہمدم ہے پھر کیا غم ہے ، گو سارا جہاں ٹھکراتا رہے ( [1] )
اللہ پاک ہمیں احساس کی دولت نصیب فرمائے ، کاش ! ان احسانات کو یاد رکھتے ہوئے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سچّے عاشِق ، حقیقی فرمانبردار بن جائیں۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ہمیشہ نقش رہے رُوئے یار آنکھوں میں
پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے جو حدیثِ پاک سُنی ، اس میں ایک اَور بھی ایمان افروز بات ہے ، جب پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اُمَّت کی بخشش کی خوشخبری مِلی ، آپ مسکرائے تو اس پر حضرت صِدِّیقِ اَکْبَر اور حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہما نے عرض کیا : بِاَبِیْ اَنْتَ وَ اُمِّی اِنَّ ہٰذِہٖ لَسَاعَۃٌمَاکُنْتَ تَضْحَکُ فِیْہَا یعنی ( یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، یہ وہ گھڑی ہے کہ اس میں آپ عموماً مسکرایا نہیں کرتے فَمَا الَّذِیْ اَضْحَکَکَ ، اَضْحَکَ اللہ سِنَّکَ اللہ پاک آپ کو ہمیشہ مسکراتا رکھے ، آج کیا ہوا کہ آپ خِلافِ معمول مسکرا دئیے ہیں ؟