Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
کو عِلْمِ غیب دیا گیا تھا۔ دیکھئے ! آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی وفات شریف ربیعُ الْاَوَّل میں ہوئی اور حَجَّۃُ الوِدَاع ذُوالحج میں ہوا ، یعنی اپنی وفات شریف سے تقریباً 3 ماہ پہلے ہی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو معلوم ہو گیا تھا کہ رَبِّ کریم کی بارگاہ میں حاضِری کا وقت قریب آ چکا ہے۔ یہ تو اس حدیث شریف کی بات ہے ، ورنہ قرآنی آیات اور دیگر بہت ساری اَحادیث میں واضِح بیان ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مَاکَانَ وَ مَایَکُوْنُ ( یعنی روزِ اَوَّل سے قیامت تک جو ہو چکا ہے اور جو ہو گا سب ) کا عِلْم دیا گیا ہے۔ چنانچہ پارہ 27 ، سُوْرَۃُ الرَّحْمٰن ، آیت 3 اور 4 میں اِرْشاد ہوتا ہے :
خَلَقَ الْاِنْسَانَۙ(۳) عَلَّمَهُ الْبَیَانَ(۴) ( پارہ : 27 ، الرحمن : 3-4 )
ترجمہ کنز الایمان : انسانیت کی جان مُحَمَّد کو پیدا کیا ، مَاکَانَ وَمَا یَکُوْن کا بیان انہیں سکھایا۔
تقریباً 924 سال پہلے گزرے ہوئے بزرگ ، مشہور مفسر ومُحَدِّث مُحْیُ السُّنَّہ(یعنی سنت کو زندہ کرنے والے) علّامہ حسین بن مسعود بغوی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ ( سالِ وفات : 516 ہجری ) اس آیت کے تَحْت فرماتے ہیں : یہاں الْاِنْسَانَ سے انسانیت کی جان یعنی مَحْبُوب مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مراد ہیں اور الْبَیَانَ سے مَا کَانَ وَمَا یَکُوْن کا بیان مراد ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اگلے پچھلوں اور قیامت کے دِن کی خبریں دیتے ہیں۔ ( [1] )
بھلا عالَم سی شے مخفی رہے اس چشم حق بیں سے
کہ جس نے خالقِ عالم کو بے شک بالیقیں دیکھا ( [2] )
وضاحت : یعنی غیب جاننے والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جنہوں نے سب جہانوں کے