Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
حضرت عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب بار بار دُعا کی تو اللہ پاک نے وحی بھیج دی ، فرمایا : اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ہم نے آپ کی دُعا قبول کی اور آپ کی اُمّت کو بخش دیا مگر ظالِم کہ اُس سے مَظْلُوم کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
اس پر پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کیا : اے رَبِّ کریم ! اگر تُو چاہے تو مَظْلُوم کو جنّت عطا فرما دے اور ظالِم کو بخش دے ( یُوں مظلوم کو بدلہ بھی مِل جائے گا ، ظالِم پر فضل و احسان بھی ہو جائے گا ) ۔
حضرت عبّاس بن مِرداس رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہ دُوسری جو دُعا عرض کی ، اس رات اللہ پاک کی جانِب سے اس کا کوئی جواب ( Reply ) نہ آیا۔ پِھر پیارے آقا ، رسولِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مُزْدَلِفَہ تشریف لے گئے۔ صبح کا وقت تھا ، اچانک پیارے نبی ، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ، مسلمانوں کے پہلے و دوسرے خلیفہ حضرت ابوبکر و حضرت عمر رَضِیَ اللہ عنہما نے جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مسکراتے دیکھا تو عرض کیا : باَبِیْ اَنْتَ وَ اُمِّی اِنَّ ہٰذِہٖ لَسَاعَۃٌ مَاکُنْتَ تَضْحَکُ فِیْہَا یعنی ( یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ) ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، یہ وہ گھڑی ہے کہ اس میں آپ عموماً مسکرایا نہیں کرتے فَمَا الَّذِیْ اَضْحَکَکَ ، اَضْحَکَ اللہ سِنَّکَ اللہ پاک آپ کو ہمیشہ مسکراتا رکھے ، آج کیا ہوا کہ آپ خِلافِ معمول ( Out of Routine ) مسکرا دئیے ہیں ؟
رسولِ ذِیشان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : ( میں نے اپنی اُمَّت کی بخشش