Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
کی اپنی اُمَّت کے ساتھ کمال محبّت ہے کہ جہاں ہوتے ہیں ، اپنے گنہگار اُمّتیوں کی بخشش ہی کی فِکْر میں رہتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کتنی پیاری بات کہی :
دُنیا ، مَزار ، حَشَر ، جہاں ہیں غَفُور ہیں
ہر منزِل اپنے چاند کی منزِل غَفَر کی ہے ( [1] )
وضاحت : آسمان کے چاند کی مختلف منزلیں ( Stages ) ہیں ، ان میں سے ایک منزل کا نام غَفَر ہے۔ جب چاند منزلِ غَفَر میں ہوتا ہے ، اس وقت کو بہت مبارک ( Blissful ) سمجھا جاتا ہے ، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اسی جانِب اشارہ کرتے ہوئے فرما رہے ہیں کہ یہ چاند جو آسمان پر نکلتا ہے ، یہ تو کبھی کبھی منزلِ غَفَر میں ہوتا ہے لیکن ماہِ طیبہ ، سلطانِ انبیا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بات ہی الگ ہے ، یہ وہ مبارک چاند ہیں ، جن کی ہر منزل ہی منزلِ غَفَر ہے ، دنیا میں ہوں ، تب بھی غَفُور ( یعنی بخشوانے والے ) ہیں ، مزار میں تشریف فرما ہوں ، تب بھی غَفُور ہیں اور آخرت میں جب میدانِ محشر میں تشریف لائیں گے ، تب بھی بخشوائیں گے اور اللہ پاک کی عطا سے شفاعت فرما کر اپنے غلاموں کو جنّت میں پہنچائیں گے۔
کاش ! ہم اپنے آقا ، رسولِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ان اِحسانات کو یاد رکھنے والے بَن جائیں ، وہ آقا ہو کر بھی راتوں کو اَشک بہاتے رہے اور آہ ! ہم... ! ! ہم غُلام ہو کر بھی غفلت ( Carelessness ) کی نیند سوتے ہیں ، افسوس ! * نمازوں کی پابندی نہیں ہو پاتی * فرائض و واجبات میں کوتاہیاں ہوتی ہیں * آقائے دوجہاں ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نافرمانیاں ہم کرتے ہیں اور ہمارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ... ! ! وہ ہمارے لئے