Book Name:Malakul Maut ke Waqiaat
کی جانب برابر آگے کُوچ جاری ہے ، تصور کیجئے کہ ہم گویا بڑی احتیاط سے ایمان کو بحفاظت سینے سے چمٹائے ہوئے ہیں ، ایک طرف نفسِ اَمّارہ ایمان پر جھپٹ رہا ہے ، دوسری طرف شیطان چالیں بدل بدل کر وار کر رہا ہے ، تیسری طرف بدمذہب ایمان پر ڈاکے ڈالنے میں مصروف ہیں تو چوتھی طرف سے دُنیا کی بےجا محبت ایمان کے در پے ہے ! یعنی یُوں سمجھئے کہ کوئی ہاتھ مروڑ رہا ہے ، کوئی ٹانگ کھینچ رہا ہے ، کوئی مُکّے رسید کر رہا ہے ، کوئی لاتیں اُچھال رہا ہے ، ہر ایک پُورا زَور لگا رہا ہے کہ کسی طرح ہم سے ایمان چھین لے ، آہ ! اس حالت میں ایمان کی دولت کو سلامت لے کر قبر میں کیسے داخِل ہوں گے... ! ! ( [1] )
راہ پُر خار ہے ، کیا ہونا ہے ؟ پاؤں افگار ہے ، کیا ہونا ہے ؟
دُور جانا ہے رہا دِن تھوڑا راہ دُشوار ہے کیا ہونا ہے ؟
ہائے رے نیند مُسَافِر تیری کُوچ تیار ہے ، کیا ہونا ہے ؟
ارے اَو مجرمِ بےپروا دیکھ سَر پہ تلوار ہے کیا ہونا ہے ؟ ( [2] )
وضاحت : آہ ! آخرت کا وہ خطرناک سَفَر ، نزع کی تکلیفیں ، قبر کی سختیاں ، میدانِ محشر کی ہولناکیاں ، پُل صِراط کی دہشت... ! ! آہ بڑا کانٹوں بھرا راستہ ہے اور ہم گنہگار... ! ! آہ کیا بنے گا ؟ سَفَر لمبا ہے ، وقت تھوڑا رہ گیا ہے ، راستہ بہت مشکل ہے ، آہ ! اے غافِل انسان... ! ! تیری غفلت ! موت بَس آنے ہی کو ہے اور تُو غفلت میں ہے۔ ارے اَوْ بےپروا ، اَوْ مُجْرِم ! دیکھ تو موت کی تلوار ہر وقت سَر پر لٹک رہی ہے... ! ! کیا بنے گا ؟
اللہ رَبُّ العالمین اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا صَدقہ ہم پر نزع کی کیفیات