Book Name:Malakul Maut ke Waqiaat
ترین موت رُوئی میں پھنسی ہوئی کانٹے دار ٹہنی کی طرح ہے ، جب ایسی ٹہنی کو رُوئی سے نکالا جائے تو رُوئی کے گالے بھی اس کے ساتھ ضرور آئیں گے۔ ( [1] )
حُجَّۃُ الْاِسْلَام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نزع کی تکلیف براہِ راست رُوح پر حملہ آور ہوتی ہے ، پھر یہ تکلیف پورے بدن میں پھیل جاتی ہے ، ہر ہر رگ سے ، ہر ہر پٹھے ( Muscle ) سے ، ہر ہر جوڑ ( Joint ) سے ، ہر ہر بال کی جڑ ( Hair Root ) سے اور سَر سے پاؤں تک کھال کے ہر حصے سے رُوح کھینچ کر نکالی جاتی ہے ، مت پوچھو کہ یہ کیسی سخت تکلیف ہے ؟ بزرگوں نے تو یہاں تک فرما دیا کہ موت کی تکلیف تلوار کے وار سے ، آرے کے چیرنے سے اور قینچی کے کاٹنے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ ( [2] ) امامِ اَوْزاعِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ مرنے سے لے کر قیامت آنے تک مُرْدَہ موت کی تکلیف محسوس کرتا رہتا ہے۔ ( [3] ) اللہ پاک کی پناہ... ! ! اللہ پاک کی پناہ... ! !
بوقتِ نزع آقا ! ہو نہ جاؤں کہیں برباد مِرا اِیْمان رکھ لینا سلامت یارسولَ اللہ
شَدائد نَزع کے کیسے سَہوں گا یارسولَ اللہ اندھیری قبر میں کیسے رہوں گا یارسولَ اللہ
ترے رَبّ کی قسم ! میں لائقِ نارِ جہنّم ہوں بچا سکتی ہے بَس تیری شفاعت یارَسُول اللہ
فَسادِ نفسِ ظالم سے بچالو ازپئے شَیخَین کر وشیطان سے میری حفاظت یارسولَ اللہ ( [4] )
آہ ! نہ جانے اُس وقت ہمارا کیا بنے گا ! موت لمحہ بہ لمحہ قریب آرہی ہے ، قبر کی منزل