Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

ہمارے استعمال کا نہیں ہے ، وہ سمندر کا پانی ہے ، بہت کھارا اور نمکین ہے۔ مگر خُدا کی شان دیکھئے ! اسی پانی سے بخارات بنتے ہیں اور یہ اُوپَر آسمان کی طرف جاتے ہیں۔ قُدْرت کا عجیب کرشمہ دیکھئے ! روزانہ کروڑہا کروڑ گیلن پانی اُوپَر جا رہا ہے ، بادلوں میں جمع ہو رہا ہے ، آپ میں سے کئی لوگوں نے جہاز میں سَفَر کیا ہو گا ، جب ہم جہاز میں بادلوں سے اُوپَر اُڑ رہے ہوتے ہیں ، اس کروڑہا کروڑ گیلن پانی کے سٹور ہونے کی کوئی ٹینکی وغیرہ نظر نہیں آتی ، یہ کہاں سٹور کر دیا گیا ؟ ( [1] ) بادلوں کے اندر... ! ! سُبْحٰنَ اللہ !

 مزید غور کیجئے ! ہم نے اگر پانی کو صاف کرنا ہو تو کروڑوں مالیت کے پلانٹ لگائے جاتے ہیں ، اس میں کیمیکل ڈالتے ہیں ، اس کے باوُجُود چند لیٹر ہی پانی صاف ہو پاتا ہے اور وہ بھی اتنا میٹھا نہیں ہوتا ، جتنا میٹھا بارش میں برستا ہے۔ غور کرنے کا مقام ہے : پانی جب اُوپَر گیا تو انتہائی کھارا اور نمکین تھا مگر جب بارش کی صُورت میں واپس آیا تو دُنیا کا بہترین مِنَرل واٹر بن کر اُترتا ہے۔ اس بارش کے پانی کو قرآنِ کریم میں بھی مبارک پانی بتایا گیا۔

اب یہاں ایک اَور مسئلہ ہے ، بخارات چونکہ سمندر سے اُٹھتے ہیں ، لہٰذا بارش اسی جگہ برسے گی ، جہاں سمندر ہیں لیکن دُنیا میں کئی ایسے شہر ، ایسے ملک ہیں جہاں سمندر ہی نہیں ہے تو اُس جگہ پر پانی کیسے پہنچے گا ؟ اللہ پاک نے ٹرانسپوٹیشن سسٹم بنایا ، ہوا بادلوں کو لے کر اُدھر جاتی ہے ، جہاں سمندر نہیں ہوتے ، وہاں جا کر یہ پانی برستا ہے ، اب پانی تو نیچے آ گیا مگر ایک اور مسئلہ ہے ، جتنی ہمیں ضرورت تھی ، اتنا ہم استعمال کر لیتے ، باقی پانی تو ضائع ہو جاتا۔

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک کی قدرتوں کے قربان... ! !  اس رَبِّ کریم نے زمین کو یہ صلاحیت دی ہے کہ زمین پانی کو چُوس لیتی ہے ، اب زمین کے اندر پانی جمع ہے ، ہمیں جب


 

 



[1]...رسائل امام غزالی ، الحکمۃ فی مخلوقات اللہ عزوجل ، باب فی حکمۃ خلق اللہ ، صفحہ : 14خلاصۃً۔