Book Name:Faizan e Ramzan ul Mubarak

لئے اِس ماہ کا نام رَمَضَان یعنی اللہ پاک کا مہینا ہے۔*یا یہ رَمْضَاء سے مُشْتَق (یعنی بنا ہوا لفظ) ہے۔ رَمْضَاءٌ موسِمِ خَرِیف(یعنی خزاں) کی بارِش کو کہتے ہیں،جس سے زمین دُھل جاتی ہے اور رَبِیع(یعنی بہار) کی فَصْل خُوب ہوتی ہے۔ چُونکہ یہ مہینا بھی دِل کے گَرد وغُبار دھو دیتا ہے اور اس سے اَعمال کی کھیتی ہَری بَھری رہتی ہے اِس لئے اِسے رَمَضَان کہتے ہیں۔سَاوَن میں روزانہ بارِشیں چاہئیں اور بھادَوں میں چار ۔ پھر اَساڑ میں ایک ۔اِس ایک سے کھیتیاں پَک جاتی ہیں۔تَو اِسی طرح 11مہینے برابر نیکیاں کی جاتی رَہیں۔پھر رَمَضَان کے روزوں نے اِن نیکیوں کی کھیتی کو پَکا دیا ۔ *یا یہ رَمْض سے بنا جس کے معنی ہیں گرمی یاجلنا ۔ چُونکہ اِس میں مُسلمان بُھوک پیاس کی تَپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جَلا ڈالتا ہے،اِس لئے اِسے رَمَضَان کہا جاتا ہے۔([1]) نبیِّ کریم ، رءُ وْفٌ رّحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِرشاد فرمایا:اس مہینے کا نام رَمَضَان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔([2])

سونے کے دروازے والا محل

حضرت ابو سعید خُدری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمان ہے: *جب ماہِ رَمَضَان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخِر رات تک بندنہیں ہوتے *جو کوئی بندہ اس ماہِ مُبارَک کی کسی بھی رات میں نَماز پڑھتا ہے تَو اللہ پاک اُس کے ہر سَجْدہ کے عِوَض(یعنی بدلہ میں) اُس کے لئے 15سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنّت میں سُرخ یاقُوت کا گھر بناتا ہے۔جس میں 60ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے پَٹ سونے کے بنے ہوں


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:2، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:185، جلد:2، صفحہ:322۔

[2]... کنز العُمّال، جلد:8، صفحہ:217۔