Book Name:Faizan e Ramzan ul Mubarak

اللہ بے نیاز ہے

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ؟خُدا ئے رَحمٰن ماہِ رَمَضَان کے قَدْر دان پر کس دَرَجہ مہربان ہے کہ سال کے باقی مہینے چھوڑ کر صِرْف ماہ ِرَمَضَان میں عبادت کرنے والے کی مغفِرت فرما دی۔اِس حِکایت سے کہیں کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ اب تو (معَاذَ اﷲ)ساراسال نَمازوں کی چھٹی ہوگئی! صِرف رَمَضَانُ المُبارَک میں روزہ نَماز کر لیا کریں گے اور سیدھے جنّت میں چلے جائیں گے۔ پیارے اسلامی بھائیو! دراصل بخشنا یا عذاب کرنا یہ سب کچھ اللہ پاک کی مشیت پر موقوف ہے۔ وہ بے نیاز ہے۔اگر چاہے تو کسی مسلمان کو بظاہِر چھوٹے سے نیک عمل پر ہی اپنے فضل سے بخش دے اور اگر چاہے تو بڑی بڑی نیکیوں کے باوُجُود کسی کو محض ایک چھوٹے سے گُناہ پر اپنے عدل سے پکڑلے۔پارہ:3،سُورۃُ البقرہ کی آیت نمبر 284میں ارشاد ِ ربِّ کریم ہے:

فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُؕ- (پارہ:3، البقرۃ:284)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تَو جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے گا۔

تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شُمار جرم

دیتا ہوں واسِطہ تجھے شاہِ حِجاز کا

جنت کے درازے کھل جاتے ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! ماہِ رَمَضان تو کیا آتا ہے رَحمت و جَنّت کے دروازے کُھل جاتے ، دوزخ کو تالے پڑجاتے اور شیاطین قید کرلیے جاتے ہیں ۔ چُنانچِہ حضرت ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان