Book Name:Faizan e Ramzan ul Mubarak

کو خُوش خبری سُناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ رَمَضان کا مہینا آ گیا ہے جو کہ بَہُت ہی بابَرَکت ہے ۔ اللہ پاک نے اِس کے روزے تم پر فَرض کئے ہیں،اِس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں۔سَرکَش شیطانوں کو قَید کرلیا جاتا ہے۔اِس میں ایک رات شبِ قَدْر ہے ، جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے جو اس کی بھلائی سے محروم ہوا وُ ہی محروم ہے۔([1])

آتش پرست پر رحمت

بُخارا میں ایک مجوسی (آگ کو پوجنے والا) رہتا تھا، ایک مرتبہ رَمَضان شریف میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ مسلمانوں کے بازار سے گُزر رہا تھا ۔اُس کے بیٹے نے کوئی چیز عَلانیہ طور پر کھانی شُروع کردی ۔مَجوسی نے جب یہ دیکھا تَو اپنے بیٹے کو ایک طَمانچہ مار دیا اور خوب ڈانٹ کر کہا:تجھے رَمَضانُ الْمبارَک کے مہینے میں مسلمانوں کے بازار میں کھاتے ہوئے شَرم نہیں آتی؟لڑکے نے جواب دیا: ابّا جان !آپ بھی تَو رَمَضان شریف میں کھاتے ہیں۔ والد نے کہا: میں مسلمانوں کے سامنے نہیں اپنے گھر کے اندرچُھپ کر کھاتا ہوں، اِس ماہِ مُبارَک کی بے حُرمتی نہیں کرتا۔کچھ عرصہ بعداُس شخص کا اِنتِقال ہوگیا۔کسی نے خواب میں اُس کو جنّت میں ٹہلتے ہوئے دیکھا تَو حیرت سے پُوچھا: تُو تَو مَجوسی تھا،جنّت میں کیسے آ گیا؟کہنے لگا:واقعی میں مَجوسی تھا لیکن جب موت کا وَقت قریب آیا تو اللہ پاک نے اِحتِرامِ رَمَضان کی بَرَکت سے مجھے ایمان کی دولت سے اور مرنے کے بعد جنّت سے سرفَراز فرمایا۔([2])  


 

 



[1]... نَسائی، صفحہ:355، حدیث:2103۔

[2]... نُزھَۃُ الْمجَالِس، جلد:1، صفحہ:217۔