Book Name:Malakul Maut Ke Waqiaat

ڈرو...!! پلٹنے کے دِن سے

پارہ:3، سورۂ بقرہ، آیت:281  میں اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِۗ- (پارہ:3 ،سورۂ بقرہ:281)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اللہ کی طرف  لوٹائے جاؤ گے۔

 ایک قول کے مُطَابق اس آیتِ کریمہ کا معنیٰ ہے: اے ایمان والو! ڈرو اُس دِن سے جب تم اس دُنیا کو چھوڑ کر سَفَرِ آخرت پر روانہ ہو جاؤ گے۔([1]) 

آہ!وہ دِن جب مَلَکُ الموت  عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لے آئیں گے،بدن سے رُوح کھینچ لی جائے گی،مسجِدوں میں اِعْلان کر دیا جائے گا: فُلاں بِن فُلاں قضائے اِلٰہی سے انتقال کر گیا۔ آہ! پھر جلد ہی غَسَّال(غُسل دینے والے ) کو بلا لیا جائے گا، غسل دے کر کفن پہنا دیا جائے گا، پھر...!! دیکھتے ہی دیکھتے ہمیں اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا۔ اے ایمان والو! ڈرو. . .! اس دِن سے ڈرو...!!

حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام سب کو دیکھتے ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! رُوح قبض کرنا حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کے ذِمّے ہے، آپ اپنی اس ذِمَّہ داری میں ذَرَّہ برابر کوتاہی نہیں کرتے۔ امام جلال الدین سیوطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام روزانہ ہر گھر میں 5 مرتبہ اور ایک روایت کے مطابق 7 مرتبہ تشریف لاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہاں کوئی ایسا تو نہیں جس کی روح


 

 



[1]... تفسیر صراط الجنان،پارہ:3 ،سورۂ بقرہ،زیرِ آیت :281،جلد:1 ،صفحہ:419   مفہومًا۔