Book Name:Malakul Maut Ke Waqiaat

کریں، ہم نیک اَعْمال کر کے آخرت کی تیاری   کریں یا نہ کریں، موت بہر حال آئے گی اور آ کر ہی رہے گی، حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے نہ پہلے کسی کو مہلت دی ہے، نہ ہمیں دیں گے۔ لہٰذا عقل مند وہی ہے جو زِندگی ہی میں موت کو یاد رکھے اور اس کے لئے تیاری کرتا رہے۔ پارہ:29، سورۂ ملک، آیت:2 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پارہ:29 ،سورۂ ملک:2)

ترجمہ کنزُ العِرفان: وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔

عُلَمائے کرام نے اس آیت کا ایک معنیٰ یہ بتایا کہ  اللہ پاک نے زِندگی اور موت کو پیدا کیا تاکہ تمہاری جانچ ہو کہ تم میں سے کون موت کو یاد رکھتا  اور اس کے لئے خوب تیاری  کرتا ہے؟([1])

موت کی تیاری کرو!

صحابئ رسول حضرت طارِق مُحارِبِی رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:یَا طَارِقُ اِسْتَعِدَّ لِلْمَوْتِ قَبْلَ الْمَوْتِ یعنی اے طارق !مرنے سے پہلے موت کی تیاری کر لو...!!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیمان،باب:فی الزہد و قصر الامل،جلد:7 ، صفحہ: 408 ملتقطًا۔

[2]...معجمِ كبیر ، جلد:4 ، صفحہ: 391،حدیث:8099 ۔