Book Name:Malakul Maut Ke Waqiaat

ایک مرتبہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام نے حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَامسے پوچھا: کیا ہر جاندار کی رُوح آپ ہی قبض کرتے ہیں؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: آپ تو اس وقت میرے پاس ہیں جبکہ لوگ پُوری دُنیا میں پھیلے ہوئے ہیں؟ عرض کیا: اللہ پاک نے دُنیا میرے اختیار میں دے دی ہے، یہ میرے لئے ایسے ہی ہے جیسے آپ کے سامنے ایک تھالی رکھ دی جائے تو آپ اس میں سے جو چاہیں اُٹھا لیتے ہیں، ایسے ہی میں دُنیا میں جہاں سے جس کی رُوح نکالنا چاہوں نکال لیتا ہوں۔ ([1])

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اس سے معلوم ہوا؛ حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام حاضِر و ناظِر ہیں یعنی آپ جہاں بھی رہیں، پُوری دُنیا کو ہر وقت اپنے سامنے دیکھتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگائیے کہ جب ایک فرشتے کی طاقت کا یہ حال ہے تو فرشتوں کے بھی آقا، محبوبِ خُدا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان و عظمت  کا عالَم کیا ہو گا۔

پیارے آقا کی ملک الموت سے ملاقات

حجۃ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: مِعْراج کے دُولہا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مِعْراج کی رات جب آسمانوں کی سَیْر فرما رہے تھے، اس دوران چوتھے آسمان پر آپ نے ایک فرشتے کو بیٹھے دیکھا، ایک بڑی تختی اُن کے سامنے رکھی تھی، قریب ہی ایک بڑا درخت تھا، جس کی ٹہنیاں مشرق سے مغرب تک پھیلی ہوئی تھیں، وہ فرشتہ اُس درخت کی طرف غور سے دیکھتا جا رہا تھا۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...موسوعۃ ابن ابی الدنیا ،  کتاب ذکر الموت ، ملک الموت واعوانہ ،جلد:5 ،صفحہ:469 ، حدیث:246۔