Book Name:Malakul Maut Ke Waqiaat

رنگت پر نہ آئے بلکہ کالا   ہو جائے تو میں سمجھ جاتا ہوں کہ اس کی موت کا وقت آ گیا ہے۔ میں اس پتّے کو دیکھتا رہتا ہوں، جب وہ درخت سے گرتا ہے تو مطلب کہ اس کی موت کا وقت آ گیا ہے، پِھر اگر وہ شخص نیک ہو تو میں اس کے پاس اچھی شکل و صُورت میں جاتا ہوں اور اس کی رُوح قبض کر کے راحت  اور خُوشبو میں رکھتا ہوں، اگر وہ گنہگار ہو تو اس کے پاس خوفناک شکل میں جاتا ہوں، وہ مجھے دیکھ کر چِلّاتا ہے: اے ملک الموت علیہ السلام! میرے گُنَاہ بڑھ گئے، میرا اَعْمال نامہ گُنَاہوں سے سیاہ ہو گیا، آہ! اب وقتِ رخصت آ چکا ہے، مجھے کچھ مہلت دیجئے! تاکہ میں اللہ پاک کے حُضُور کچھ آنسو بہا لُوں، تھوڑا وقت دیجئے کہ میں گُنَاہوں سے توبہ کر لُوں۔ میں کہتا ہوں: ناممکن...!! یہ تو بالکل ناممکن بات ہے۔ پِھر میں اس کی رُوح قبض کر لیتا ہوں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

کون موت کو زیادہ یاد رکھتا ہے...؟

پیارے  اسلامی بھائیو ! اس عبرتناک روایت سے معلوم ہوا: ہم میں سے ہر ایک کی موت کا وقت مُقَرَّر ہے، حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام ہر دَم ہماری جانِب تَوَجُّہ لگائے بیٹھے ہیں، جب جس کا وقت آجائے، پِھر ایک لمحے کی بھی مہلت نہیں دیتے، فورًا اس کی رُوح قبض کر لیتے ہیں۔ آہ! افسوس! ہم اس حقیقت   کو جانتے بھی ہیں، مانتے بھی ہیں مگر جانتے بوجھتے انجان بنتے ہیں، غفلت میں پڑے رہتے ہیں، یاد رکھئے! ہم موت کو یاد کریں یا نہ


 

 



[1]...سُلْوَۃُ الْعَارِفِین،باب ذکر ملک الموت،جلد:2 ،صفحہ:212 - 215 ملتقطًا۔