Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

بھی دِین ہی کے ذریعے ملتی ہے۔ ڈاکٹر اِقْبال نے کہا تھا:

خُودی کا سِرِّ نِہَاں لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ

خُودی  ہے  تیغِ   فُسَاں  لَا  اِلٰہَ   اِلَّا   اللہ([1])

وضاحت: خُودی سے مراد ہے: انسان کی حقیقت، اس کی چھپی ہوئی صلاحیتیں، اس کی قدر و اہمیت۔ مطلب یہ ہے کہ انسان کی حقیقت اور اس کی صلاحیتوں کا چھپا ہوا راز لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ میں ہے۔ جب تک انسان لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ کر (یعنی کلمہ پڑھ کر) خُود کو مکمل طَور پر اللہ و رسول کے حوالے نہیں کر دیتا، اس وقت تک اس کی صلاحیتیں چھپی رہتی ہیں، انسان جو اَشْرَفُ المخلوقات ہے، جب تک یہ دِین کے تابع نہ ہو جائے، تب تک یہ خُود کو بھی پُوری طرح پہچان نہیں سکتا۔ اقبال ہی نے ایک جگہ کہا:

وہ دانائے سُبُل، خَتْمِ رُسُل، مَوْلَائے کُل جس نے

غُبَارِ   راہ   کو   بخشا   فروغِ   وادِئ   سِینا([2])

وضاحت: یعنی وہ ہدایتوں کی راہ جاننے والے، آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو سب کے آقا و مولیٰ ہیں، یہ آپ ہی کی بلند ذات ہیں، جنہوں نے راستے کے ذرّوں کو رشکِ طُور بنا دیا ہے۔

ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مکّے کے بازاروں میں جاتے اور اعلان کیا کرتے تھے: یَا اَیُّہَا النَّاسُ! قُوْلُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ تُفْلِحُوْا  اے لوگو! لَا اِلٰہَ اِلَّا للہُ کہو! (یعنی اسلام قبول کرو) اور فلاح پا جاؤ! ([3]) تاریخ گواہ ہے کہ اس صدائے ہدایت پر جس جس نے


 

 



[1]...کلیاتِ اقبال، ضرب کلیم، صفحہ:527۔

[2]...کلیاتِ اقبال، بالِ جبریل، صفحہ:363۔

[3]...الزہد لابن المبارک، الجزء التاسع، صفحہ:334، حدیث:116۔