Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

لَبَّیْک کہا، وہ ترقی و عُروج کی اس بلندی پر پہنچا کہ جس کا تَصَوُّر نہیں کیا جا سکتا، اور جس نے اس کا انکار کیا وہ ذِلَّت و رُسْوائی کے گڑھے میں گِر گیا۔ دیکھئے! *اَبُو جہل نے انکار کیا، آج ابوجہل کہاں ہے؟ اس کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے کلمہ پڑھا، کس بلندی پر پہنچے...!! *ابولہب نے انکار کیا، تباہ و برباد ہو کر رہ گیا، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے کلمہ پڑھا، ایسے بلند رُتبہ ہوئے کہ آ ج کے بےدِین بھی آپ کی سیرت سے سبق سیکھتے ہیں *عُتْبه، شَیْبَه وغیرہ مکّے کے سرداروں نے انکار کیا، آج ان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہے، حضرت بِلال رَضِیَ اللہُ عنہ حبشہ کے تھے، آپ نے کلمہ پڑھا، پِھر وہ وقت بھی زمانے نے دیکھا کہ آپ کعبے کی چھت پر کھڑے اذان دے رہے تھے۔

پتا چلا! یہ دِین ہے، یہ الہامی ہدایت ہے، یہ رَبّ کی بھیجی ہوئی راہنمائی ہے، اس ہدایت کے بغیر کامیاب زندگی گزارنا تو بہت دُور کی بات ہے، انسان خود کو بھی پُوری طرح نہیں پہچان سکتا۔

یہ صِرْف ایک مثال عرض کی ہے، اس کے عِلاوہ اور بہت سارے مسائِل ہیں کہ انسان نے ہزاروں سال عقل لڑائی، پِھر بھی ان مسائِل کا حل نہیں نکل سکا، یہ صِرْف اللہ پاک کا بھیجا ہوا دِین ہے جو ان مسائِل کا درست حل عطا کرتا ہے *مثلاً مسئلہ نِسْوَانیّت (Feminism) یعنی عورتوں کے حقوق کا مسئلہ۔ صدیوں سے انسان اس کا حل تلاش کرتا رہا ہے، ارسطو اور افلاطُون جیسے فلسفیوں نے اس پر مغز ماریاں کی ہیں کہ عورت کی معاشرے میں کیا اہمیت ہے *نتیجۃً کسی نے عورت کو سانپ کہا *کسی نے اسے شیطان کہا *کبھی اس بیچاری کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا *کبھی بیچاری کی عزّت کو تار تار کیا گیا اور آج کے ترقی یافتہ دَور میں دیکھ لیں، یہ عقل پرست، دِین بیزار غیر مسلم...!! انہوں نے عورت کو صِرْف ایک