Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

آدمی سے کہا:اے بندۂ خدا! تو نے دیکھ لیا کہ میں نے اپنی طرف سے کوشِش کی کہ تجھے پانی پلاؤں لیکن میرا ہاتھ پکڑا گیا، تو مجھے اپنا واقِعہ بتا۔ اُس نے کہا:میں حضرتِ آدم عَلَیْہِ السَّلام کالڑکا (قابیل) ہوں، جس نے دنیا میں سب سے پہلا قتل کیا۔([1])  

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! یہ اُس شخص کا اَنجام ہے جو بُرائی کا پیشوا بنتا ہے اور جو بُرائی کا پیشوا بنے یعنی اپنی آیندہ نسلوں کے لئے بُرائی اِیجاد کر کے جائے یا جس کی وجہ سے لوگ بُرے رستے کے مُسَافِر بن جائیں، قیامَت کے دِن اس کا اَنجام کیا ہو گا؟ سنیئے! اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ ﳔ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ(۲۵) وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْۚ(۲۶) یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَۚ(۲۷) مَاۤ اَغْنٰى عَنِّیْ مَالِیَهْۚ(۲۸) هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْۚ(۲۹) خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُۙ(۳۰) ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْهُۙ(۳۱) ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُؕ(۳۲) اِنَّهٗ كَانَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ الْعَظِیْمِۙ(۳۳) (پارہ:29، الحاقہ:25- 33) ترجمہ کنزُ العِرفان:اور رہا وہ جسے اس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، تو وہ کہے گا: اے کاش کہ مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے، اے کاش کہ دنیا کی موت ہی (میرا کام) تمام کر دینے والی ہو جاتی، میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا، میرا سب زور جاتا رہا، (فرشتوں کو حکم ہو گا) اسے پکڑو، پھر اسے طوق ڈالو، پھر اسے بھڑکتی آگ میں داخِل کرو، پھر ایسی زِنجیر میں جکڑ دو، جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہے، بیشک وہ عظمت والے اللہ پر ایمان نہ لاتا تھا۔


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب من عاش بعد الموت، جلد:6، صفحہ:296، رقم:48۔