Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

دُنیا چھوٹتی ہو تو کوئی حَرج نہیں ہے، البتہ! دُنیا کی خاطِر دِین کو چھوڑ دینا، انتہائی محرومی ہے۔ یہی بات ہے جو اللہ پاک نے عُلَمائے بنی اسرائیل کو فرمائی، ارشاد ہوا:

وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا٘- (پارہ:1،ا لبقرۃ:41)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت نہ وُصول کرو۔

حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اِس جگہ بہت کمال کا ایک نکتہ بیان کیا، میں ذرا آسان کر کے عرض کرتا ہوں،فرماتے ہیں: دُنیا گویا رَقَم ہے، مثال لیجئے! کہ یہ ایک 100 کا نوٹ ہے اور آخرت گویا کہ قیمتی سامان ہے۔ قاعِدہ یہ ہے کہ 100 کے نوٹ کی اپنی کوئی اَہمیت نہیں ہے، نہ اِسے کھا سکتے ہیں، نہ اِسے پہن سکتے ہیں، نہ اِس سے پیاس بجھا سکتے ہیں۔ ہاں! یہ 100 کا نوٹ خرچ کر کے کھانا بھی خریدا جا سکتا ہے، پانی بھی حاصِل کیا جا سکتا ہے۔ بالکل اسی طرح یہ دُنیا آخرت کی کھیتی ہے، جو بندہ اس دُنیا کے ذریعے آخِرت کماتا ہے، وہ بہت عقلمند ہے اور جو بےعقل آخِرت کے بدلے دُنیا کماتا ہے، وہ بہت نادان ہے کہ دُنیا عنقریب ختم ہو جائے گی، پِھر اس کے لئے ہمیشہ کی محرومی رہ جائے گی۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ دُنیا کو آخرت کی بہتری کا ذریعہ بنائیں، ایسا نہ ہو کہ دُنیا کی خاطِر  دِین کو چھوڑ دیں *چند سکّوں کی خاطِر *کسی امیر ملک کا ویزہ لینے کی خاطِر *اِس دُنیا کے عارضی آرام کی خاطِر ہم اپنی آخرت کو داؤ پر لگا دیں۔جو ایسا کرے گا، وہ بےعقل بھی ہے، نادان بھی ہے اور آخرت میں سخت محرومی اور حسرت سے بھی دوچار ہو گا۔([1])  

اس لئے پیارے اسلامی بھائیو! آخرت کو دُنیا پر ترجیح دینے کی عادَت بنائیے! *دُکان پر گاہک آنے کا وقت ہے، ادھر اَذان بھی ہو گئی ہے تو چند سکّوں کی خاطِر نماز کا سودا مت


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:41، جلد:1، صفحہ:333 مفصلًا۔