Book Name:Apni Islah Kyun Zaroori Hai?

اَنوکھا حساب

حضرتِ اِبْنِ صِمَّہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ پاک کے نیک بندے ہیں، آپ نے ایک بار اپنا محاسَبہ کرتے (یعنی اپنے اَعْمَال کا جائِزہ لیتے) ہوئے اپنی عمر شُمار کی تو وہ (تقریباً) 60برس بنی۔ ان 60سالوں کو 12سے ضَرب دینے پر 7سو 20مہینے بنے۔ 7سو 20کو مزید 30سے ضرب دیا (یعنی ملٹی پلائی کیا) تو حاصِلِ ضَرب 21 ہزار 600 آیا۔ جو آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مُبارَک  عمر کے ایّام تھے۔ پھر اپنے آپ سے مُخاطِب ہو کر فرمانے لگے: اگرمجھ سے روزانہ ایک گناہ بھی سرزد ہوا ہو تو اب تک 21ہزار 600گناہ ہوچکے! جبکہ اِس مدّت میں ایسے ایّام بھی شامل ہوں گے جن میں یومیہ ایک ہزار تک بھی گناہ ہوئے ہوں گے۔ یہ کہنا تھا کہ خوفِ خدا سے لرزنے لگے ! پھر یکایک ایک چیخ ان کے مُنہ سے نکل کر فَضا میں گم ہوگئی اور آپ زمین پر تشریف لے آئے۔ دیکھا گیا تو رُوح پرواز کر چکی تھی۔([1])

اِحساسِ نَدامت ہے نہ خوفِ عاقِبَت

پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے کہ اللہ پاک کے نیک بندوں  کا انداز کیسا اعلیٰ تھا، یہ کیسے اپنا جائِزہ لیا کرتے تھے۔ ہر دَم نیکیوں میں مصروف رہنے کے باوُجُود خُود کو گنہگار تصوُّر کرتے اور ہمیشہ ا پاک  سے ڈرتے رہتے یہاں تک کہ خوفِ خُدا کے غلبے کے سبب بعضوں کی رُوحیں پرواز کر جاتیں۔ مگر اَفسوس! ہماری حالت یہ ہے کہ دِن رات  گناہوں کے سَمندر میں غَرق رہنے کے باوُجود نہ اِحساسِ نَدامت ہے نہ خوفِ آخرت...!! نیک بندے شب بیداریاں کرتے، کثرت سے روزے رکھتے، کثیر اَعمالِ خیر بجا لاتے مگر پھر


 

 



[1]...کیمیائے سعادت،اصل ششم در محاسبہ، مقامِ سوم محاسبت است پس از عمل، صفحہ:367۔