Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat

مانگی (یہ دُعا کس کے لئے تھی اور کیا تھی؟ فرماتے ہیں:) لِاُمَّتِہٖ بِالْمَغْفِرَۃِ وَ الرَّحْمَۃِ یعنی اس دُعائے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا عنوان آپ کی پیاری اُمَّت تھی اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ پاک سے اُمَّت کی بخشش اور رحمت کا سُوال کر رہے تھے۔([1])  

ایک روایت میں ہے: فَاَکْثَرَ الدُّعَاءَ([2]) یعنی رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صِرْف ایک بار دُعا نہ کی بلکہ بار بار کثرت سے ایک ہی دُعا کرتے رہے: مولیٰ! میری اُمّت کو بخش دے، اے رَبِّ کریم! میرے اُمَّت پر رحمتیں نازِل فرما۔

حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب بار بار دُعا کی تو اللہ پاک نے وحی بھیج دی، فرمایا: اے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ہم نے آپ کی دُعا قبول کی اور آپ کی اُمّت کو بخش دیا مگر ظالِم کہ اُس سے مَظْلُوم کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

اس پر پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کیا: اے رَبِّ کریم! اگر تُو چاہے تو مَظْلُوم کو جنّت عطا فرما دے اور ظالِم کو بخش دے (یُوں مظلوم کو بدلہ بھی مِل جائے گا، ظالِم پر فضل و احسان بھی ہو جائے گا)۔

     حضرت عبّاس بن مِرداس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہ دُوسری جو دُعا عرض کی، اس رات  اللہ پاک کی جانِب سے اس کا کوئی جواب نہ آیا۔ پِھر پیارے آقا، رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مُزْدَلِفَہ تشریف لے گئے۔ صبح کا وقت تھا، اچانک پیارے نبی، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی،


 

 



[1]...ابنِ ماجہ،کتاب المناسک،باب الدعاء بعرفۃ،صفحہ:489،حدیث:3013  ۔

[2]...شُعَبُ الایمان،باب فی حشر …الخ،فصل فی القصاص من المظالم،جلد:1 ،صفحہ:304، حدیث:346۔