Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

حضرت شیخ سلطان باہُو رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:

جَے رَبّ نَہَاتِیَاں، دَھْوتِیَاں مِلْدَا، مِلْدَا ڈَڈْوَاں، مَچْھیَاں ھُو

جَے رَبّ مِلْدَا مَوْن مُنَایَاں، مِلْدَا بَھیْڈاں، سَسْیَاں ھُو

رَبّ اُنْہَاں نُوْں مِلْدا بَاؔہُو، نِیْتَاں جِنْہَاں دِیاں سَچِّیَاں ھُو

وضاحت: اگر رَبّ کا قُرْب نہانے دھونے سے ملتا تو مینڈکوں اور مچھلیوں کو مِل جاتا (کہ وہ ہر وقت پانی ہی میں رہتے ہیں)، اگر رَبّ کا قُرْب بال بنوانے، سنوارنے سے ملتا تو بھیڑ بکریوں کو مِل جاتا کہ (اُون حاصِل کرنے کے لئے اَکثْر اُن کے بال کاٹے، بنائے جاتے ہیں)، اے باہُوؔ! رَبّ کا قُرب تو انہیں ملتا ہے، جن کی نیت سچّی ہوتی ہے۔

عَمَل کی قبولیت کے 3مِعیار

عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: نیک عَمَل 3چیزوں سے بنتا ہے: (1):بندہ یہ جان لے کہ اس عَمَل کی توفیق اللہ پاک ہی نے عطا فرمائی ہے، اس سے خُود پسندی کی کاٹ ہو جاتی ہے (2):بندہ اپنے عَمَل سے صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رِضا چاہے، اس سے بندہ ریاکاری، دِکھلاوے اور اپنی واہ وا کی آفت سے بچ جاتا ہے (3):بندہ اپنے عَمَل کا ثواب موت کے بعد ہی پانا چاہے، اس کی بَرَکت سے مخلوق کی طرف سے کوئی لالچ باقی نہیں رہتی۔([1])

غرض! پیارے اسلامی بھائیو! جب ہم قُربانی کر رہے ہوں تو ہمارے دِل میں اِخْلاص ہو، اللہ پاک کی رِضا پر نظر ہو، اس کیفیت کے ساتھ قُربانی کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا میں بھی اس کی بَرَکت نصیب ہو گی اور آخرت میں بھی کامیابی مِل جائے گی۔


 

 



[1]...علم القلوب، باب صفۃ الاخلاص، صفحہ:151 ملتقطًا۔