Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

مجبورًا نہیں بلکہ خُوشی خُوشی کریں۔ جب قُربانی کر رہے ہوں تو دِل میں خُوشی ہونی چاہئے کہ الحمد للہ! آج میں اپنے رَبّ کی رِضا کے لئے قربانی کر رہا ہوں۔

حضرت اِسْمَاعیل عَلَیْہ السَّلام کی ایک مبارک کیفیت

روایات میں آتا ہے، جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام اپنے شہزادے کو مِنٰی میں لے گئے، انہیں اپنا خواب سُنایا، ارشاد فرمایا:

یٰبُنَیَّ اِنِّیْۤ اَرٰى فِی الْمَنَامِ اَنِّیْۤ اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَا ذَا تَرٰىؕ-   (پارہ:23، الصفت:102)

تَرْجَمۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اے میرے بیٹے! میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ، اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے۔

کتابوں میں لکھا ہے: جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام یہ فرما رہے تھے تو اس وقت شہزادے کا چہرہ جگمگانے لگا، جسم پر کپکپی طاری ہو گئی۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام نے پُوچھا: بیٹا! کیا بات ہے؟ یہ چہرے پر چمک کیسی ہے؟ جسم پر کپکپی کیوں ہے؟ اب شہزادے کا ذرا جواب سنیئے! آپ نے عرض کیا: اَبُّو جان! میں قُربان ہو جاؤں تو اپنے رَبّ کے حُضُور حاضِر ہو جاؤں گا، اِس فانِی دُنیا سے جُدا ہو کر جنّت میں پہنچ جاؤں گا، اللہ پاک نے میرے مُتَعَلِّق یہ حکم اسی لئے تو دِیا ہے کہ وہ رَبِّ کریم مجھ سے راضِی ہے، بےشک رَبّ کے ہاں جو نعمتیں تیار ہیں، وہ اِس دُنیا اور جو کچھ دُنیا میں ہے، اِس سب سے بہتر ہے (بس اسی خُوشی سے چہرہ چمک رہا تھا)۔([1])

عیدِ قرباں جذبۂ ایثار کا اِظْہار ہے

یہ اطاعت کا خلیلُ اللہ کی معیار ہے


 

 



[1]...الرقۃ والبکاء، الذبیح عَلَیْہ ِالسَّلام، صفحہ:84 خلاصۃً۔دارالقلم دمشق و دارالسامیۃ بیروت۔