Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat
جائے۔ مَعْلُوم ہوا قربانی کا جو اَصْل فلسفہ ہے، وہ ہے ہی اللہ پاک کی رِضا۔ لہٰذا جب ہم قربانی کریں تو * دِل میں اِخْلاص کا جذبہ ہونا چاہئے * لِلّٰہیت ہو * ہمارے پیشِ نظر نہ اپنی تعریفیں ہوں * نہ واہ وا ہو * نہ دِکھلاوا ہو * اُدھر جانور کے گلے پر چُھری چل رہی ہو، اِدھر ہم اللہ پاک کی رِضا کے لئے مچل رہے ہوں * دِل ہی دِل میں دُعائیں کر رہے ہوں: اے اللہ پاک! میرے بَس میں جو تھا، میں نے کر دیا، اے اللہ پاک! اپنے خلیل کے صدقے مجھ سے راضِی ہو جا۔
مولیٰ مجھ کو نیک بنا دے اپنی اُلفت دِل میں بَسا دے
اپنی رِضا کا دیدے مژدہ یااللہ! میری جَھولی بَھر دے([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اِخْلاص عَمَل کی جان ہے۔ قُبُولیت کی چابی ہے، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: اِخْلاص کے بغیر عَمَل بےجان جسم جیسا ہے، یہ گویا وہ درخت ہے، جس پر پھل نہیں لگتے۔ لہٰذا جس طرح بےجان جسم دفنانے کے قابِل ہوتا ہے، یُونہی اِخْلاص کے بغیر عَمَل بھی کسی کام کا نہیں ہے، جیسے بغیر پھل کا درخت جَلانے کے کام آتا ہے، یُونہی رِیا (یعنی دِکھلاوے) والی عِبَادت بھی جہنّم میں جانے کا سبب ہے۔([2])
آپ جانتے ہیں ہرن ایک مشہور جانور ہے، دُنیا کی بہترین خُوشبو، جسے کستوری کہتے ہیں، یہ ہرن کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ ہرن میں یہ خُوشبو کہاں سے آئی؟ علّامہ دَمِیری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ