Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

* ہمارے دِل میں موجود جذبۂ اِطَاعت * ہمارے دِل میں موجود اپنے رَبّ کی محبّت...!! اگر یہ مُقَدَّس کیفیات موجود ہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! قُربانی قبول ہی قبول ہے، اگر یہ نہیں ہے * اِخْلاص کی جگہ دِکھلاوا ہے * تقویٰ کی جگہ گوشت کا حُصُول مقصد ہے * رَبِّ کی محبّت کی جگہ اپنی سخاوتوں کا اِظْہار مقصُود ہے، پِھر مُعَاملہ دُشْوار ہو سکتا ہے۔ اس لئے آج ہم جب قربانی کریں گے، اس وقت دِلوں کی کیفیات دُرُست رکھئے!

قرآنِ کریم اور اَحادِیثِ کریمہ میں ہمیں ایسی کیفیات بتائی گئی ہیں کہ قربانی کرتے وقت اُن کیفیات کو دِل میں رکھنا بہت اَہَم ہے۔

(1):پہلی کیفیت: خوش دِلی

اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و سَلَّم نے فرمایا: قُربانی کا خُون زمین پر گِرنے سے پہلے اللہ پاک کے ہاں قُبُول ہو جاتا ہے، فَطِیْبُوْا بِہَا نَفْسًا پس خُوش دِلی کے ساتھ قُربانی کیا کرو! ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! قربانی کرتے وقت ہم نے اپنے دِل میں جو کیفیت رکھنی ہے، ان میں سے پہلی کیفیت خُوشِی ہے۔ بعضوں کی کیفیت ایسی بنتی ہے کہ قُربانی کرنی تو نہیں تھی، چُونکہ مالِکِ نصاب تھا، قُربانی واجِب ہو گئی تھی، لہٰذا کرنی پڑی...!!

آج کے دَور میں یہ بھی ایک غنیمت ہے کہ چلو اللہ پاک کا حکم مان تَو لیا، مالِکِ نصاب ہو گئے تھے، قُربانی واجِب ہو گئی تھی تو الحمد للہ! واجِب ادا تو کر رہے ہیں، یہ بھی بڑی بات ہے مگر حدیثِ پاک میں ہمیں اس سے آگے کا سبق دِیا گیا کہ قُربانی کر رہے ہیں تو


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب الاضاحی، باب ثواب الاضحیۃ، صفحہ:510، حدیث:3126۔