Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

میں اِجَارے کے شرعی اُصُول پیشِ نظر رکھے جائیں * قَصَّاب کی اُجْرَت پُوری پُوری بَروقت دے دی جائے * قُربانی کا جانور گلی میں باندھ دیا جاتا ہے، جس سے گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے، ایسا نہ کیا جائے * قُربانی کے وقت بعض اَوْقات راستہ بَند کر دیا جاتا ہے، اس سے بھی بندوں کے حُقُوق پامال ہو سکتے ہیں * عوامی راستے پر قُربانی کی جاتی ہے، ایسی صُورت میں بندوں کے حُقُوق کا خیال رکھا جائے * گلیوں میں خُون یُوں ہی بہتا چھوڑ دیا جاتا ہے، جس سے گزرنے والوں کے کپڑے آلودہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، اس سے بچا جائے * اَوْجَھڑی اور جانور کی آنتیں، پیٹ سے نکلنے والی گندگی وغیرہ یُوں ہی گلی میں نہ ڈالی جائے * غرض قُربانی کرنے میں طہارت اور پاکیزگی، صَفائی سُتھرائی کا پُورا خیال رکھا جائے * اِجْتماعی قُربانی کی صُورت میں گوشت کی تقسیم شرعِی اُصولوں کے عَین مُطابِق کی جائے، کسی کا بھی حق ضائع نہ ہونے دیا جائے * قُربانی کی کھال دینے کا اگر کسی سے وعدہ کیا ہے تو اُسے بار بار چکر نہ لگوائے جائیں * بعض نادان قُربانی کی آڑ میں مَعَاذَ اللہ! جماعَت چھوڑتے بلکہ بعض تو نمازیں ہی قضا کر ڈالتے ہیں، اُن کے بہانے ہوتے ہیں کہ * قَصَّاب دیر سے آیا تھا * قُربانی کرتے کرتے جماعت گزر گئی * کپڑوں پر خُون لگا تھا، اس لئے نماز ہی قضا ہو گئی وغیرہ، غرض ہر وہ کام جو گُنَاہ ہے یا جس کی وجہ سے گُنَاہ میں جا پڑنے کا اندیشہ ہے، اُس کام سے بچنا تقویٰ کا تقاضا ہے اور قُربانی میں تقویٰ کے تقاضوں پر عمل کرنا قُربانی کو بارگاہِ اِلٰہی میں قُبُولیت کے لائق بناتا ہے۔

دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت                                                                          کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت

مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا                                                                                      یااللہ!         مری         جھولی         بھر         دے([1])


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ:123۔