Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

تھے، ایک روز اپنے گھر اپنے والدین کے ساتھ بیٹھے تھے اوراپنے اَمِّی اَبُّو کو قُرآنِ کریم پڑھ کر سُنا رہے تھے، دورانِ تِلاوت حضرت اسماعیل عَلَیْہ السَّلام کا واقعہ آیا، انہوں نے قرآنِ کریم سے یہ واقعہ پڑھ کر سُنایا کہ کس طرح حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام بیٹےکی قُربانی کے لئے تیار ہو گئے؟ کیسے حضرت اِسْمَاعیل عَلَیْہ السَّلام نے خُوش دِلی کے ساتھ اپنے آپ کو ذبح کے لئے پیش کیا؟ یہ واقعہ سُنا تو اَمِّی جان کے دِل کو جوش آیا، فرمایا: بیٹا احمد! میرا صِرْف ایک ہی بیٹا ہے، میں تمہیں رَبّ کے نام پر وقف کرتی ہوں۔ جاؤ! اللہ پاک کی عبادت کرو!

شیخ احمد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں گھر سے چلا، مکہ مکرمہ پہنچا، کعبہ شریف کے قریب رہ کر عِبَادت کرتا رہا، نیکیوں میں مَصْرُوف رہا، کافی عرصے کے بعد والدین کی یاد آئی، میں گھر چلا آیا، دروازہ کھٹکھٹایا، اندر سے اَمِّی جان کی آواز آئی: کون ہے؟ میں نے کہا: آپ کا بیٹا احمد ہوں۔ اَمِّی جان نے دروازہ بھی نہ کھولا، اندر ہی سے فرمایا: میرا ایک ہی بیٹا تھا وہ میں اللہ پاک کے نام پر وقف کر چکی ہوں، بیٹا! جاؤ! اللہ پاک کی عِبَادت کرو! دِین کی خِدْمت کرو! اب روزِ قیامت ہی مُلاقات ہو گی۔([1])

دو عالَم سے کرتی ہے بیگانہ دِل کو                                         عجب    چیز    ہے    لذّتِ    آشنائی([2])

وضاحت: محبّت بھی کیا عجیب چیز ہے...!! دِل سے دونوں جہان کی چاہت مِٹا دیتی ہے۔

خیر! پیارے اسلامی بھائیو! جب ہم قُربانی کر رہے ہوں تو دِل میں ایک خوشی کی کیفیت ہونی چاہئے، اِیْثار اور جاں نثاری کا جذبہ دِل میں ہو، یہ جذبہ ہی ہے جو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!


 

 



[1]...سبع سنابل،سنبلہ سوم در ترک وقناعت وتوکل وتبتل، صفحہ:106۔

[2]...کلیاتِ اقبال، بال جبریل، صفحہ:432۔