Book Name:Qurbani Aur Dil Ki Kaifiyaat

روایات میں ہے: جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام نے بیٹے کو قُربانی کے لئے لِٹا لیا، اُن کے ہاتھ باندھ دئیے! پِھر اُن کے سَر کے قریب بیٹھ گئے، چُھری ان کی گردَن پر رکھی، پِھر کہا:

اِلٰہی! لَکَ الْحَمْدُ فِی الدَّہْرِ الْبَاقِی، رَزَقْتَنِیْ الْوَلَدَ عَلٰی کِبَرِ سِنِّی، فَابْتَلَیْتَنِیْ بِہٰذَ الْبَلَاءِ

 اے اللہ پاک! ہمیشہ ہمیشہ تک تیری ہی حمد ہے، تُو نے مجھے بُڑھاپے میں بیٹا عطا فرمایا، پِھر اس کے ذریعے یہ آزمائش فرمائی، فَاِنْ کَانَ ہٰذَا رِضًا لَکَ فَاُسَلِّمُ لِاَمْرِکَ پس اگر تیری رِضا اسی میں ہے تو میں تیری رِضا کی خاطِر تیرے حکم کے سامنے سَر جھکاتا ہوں۔([1])

کِتَابَوں میں لکھا ہے: جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام نے یہ کہا تو فِرشتے بھی رَوئے اور انہوں نے اللہ پاک کے حُضُور عرض کیا: مولیٰ! یہ تیرے نبی ہیں، ان میں سے ایک (تیری رِضا کی خاطِر) مُنہ کے بَل لیٹا ہے، دوسرا (تیری رِضا کی خاطِر) ذَبْح کرنے کو تیار ہے۔ پِھر اللہ پاک نے اسماعیل عَلَیْہ السَّلام کے فِدیے میں جنّتی مینڈھا بھیج دیا۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! اس عظیمُ الشَّان قُربانی کے وقت ان 2بلند رُتبہ نبیوں کی حقیقتاً دِل کی کیفیت کیا تھی، یہ تو نہ ہم جان سکتے ہیں، نہ اُس تک پہنچ سکتے ہیں، البتہ! یہ روایات اُن کیفیتوں کی کچھ جھلک دِکھا رہی ہیں۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام جب قُربانی کر رہے تھے اور حضرت اسماعیل عَلَیْہ السَّلام جب قُربان ہونے کو تیار تھے، ان دونوں کے پیشِ نظر دُنیا نہیں تھی، اپنی واہ وا نہیں تھی، اپنا مقام، اپنا رُتبہ، اپنی تعریف کچھ بھی مَقْصُود نہیں تھا، ان کے دِل تڑپ رہے تھے تو صِرْف ایک چیز کے لئے، وہ یہ کہ اللہ پاک ہم سے راضِی ہو


 

 



[1]...الرقۃ والبکاء، الذبیح عَلَیْہ ِالسَّلام، صفحہ:85۔دارالقلم دمشق و دارالسامیۃ بیروت۔

[2]...الرقۃ والبکاء، الذبیح عَلَیْہ ِالسَّلام، صفحہ:85۔دارالقلم دمشق و دارالسامیۃ بیروت۔