Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

Book Name:Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

یزیدیوں کے پاس جا کر بولا: تم بُرے لوگ ہو! کیا 10 ہزار اشرفیاں لے کر اس بات پر راضی ہوسکتے ہو کہ  ایک رات یہ سَر مبارک میرے پاس رہے؟ یزیدی تو تھے ہی مال کے بھوکے، فوراً راضی ہو گئے۔ راہِب اگرچہ غیر مسلم تھا، البتہ اُس نے سَرِ اَنْوَر کا خوب ادب کیا، اسے غسل دیا، خوشبو لگائی اور رات بھر اپنی گود  میں  رکھ کر دیکھتا رہا، اس نے سَرِ انور سے ایک نُور آسمان کی طرف بلند ہوتا دیکھا، سَر مبارک کی یہ کرامت دیکھ کر راہِب کا دِل پگھل گیا، سَرِ اَنْوَر سے اُبھرتے نُور نے راہِب کا سینہ روشن کر دیا ،  اس نے یہ رات روتے ہوئے گزاری اور صبح کو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا، یہ خوش بخت راہب جو اب کلمہ پڑھ کر نانائے حُسَیْن، رحمتِ کونین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا غُلام بَن چکا تھا، اس نے اپنا گرجا اور تمام ساز و سامان چھوڑا اور باقی زندگی خدمتِ اَہْلِ بیت میں گزار دی۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! نصرانی راہِب نے امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ  کے سَر مبارک کا اَدب کیا تو اسے دولتِ ایمان نصیب ہوئی، دوسری طرف بظاہِر کلمہ پڑھنے والے یزیدی بد بخت  لالچی تھے، ان کی حِرْص، دولتِ دُنیا کی ہَوَس انہیں لے ڈُوبی، ان یزیدی بدبختوں نے   امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ  کے خیموں سے جو درہم و دینار لوٹے تھے اور جو راہِب سے لئے تھے، اُن کو تقسیم کرنے کے لئے جب تھیلیوں کے منہ کھولے تو کیا دیکھا کہ وہ سب درہم و دینار ٹھیکریاں بنے ہوئے ہیں، اُن ٹھیکریوں کی ایک طرف پارہ:13، سورۂ ابراہیم کی یہ آیت لکھی تھی:

وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ - (پارہ:13،سورۂ ابراہیم:42)

ترجَمہ کنزُ العرفان: اور (اے سننے والے!)ہرگز اللہ کو ان کاموں  سے بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم کررہے ہیں ۔


 

 



[1]...الصواعق المحرقۃ، الباب الحادی عشر، فی فضائل  اہل البیت، صفحہ:246۔