Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

Book Name:Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

کے ہاتھ میں موبائل دیتے ہیں، انہیں T.V چلا کر دیتے ہیں، کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ اس موبائل اور اس T.V کے ذریعے کیا ہم اپنے بچوں کو حسینیت دے رہے ہیں؟ ہمارا بچہ جب کندھوں پر کتابوں کا بستہ ڈال کر پڑھنے جاتا ہے، کیا ہم نے کبھی سوچا کہ کیا ان کتابوں کے اندر حسینیت موجود ہے یا نہیں ؟

الحمد للہ! ہم امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  کو مانتے بھی ہیں، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  سے محبّت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں، خود کو حسینی کہتے بھی ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں مگر  افسوس! ہم کربلا سے سبق حاصِل نہیں کرتے، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  کے نقشِ سیرت پر چلنے کی کوشش نہیں کرتے، ہمارا کردار، ہمارے اَخْلاق، ہمارے طَور طریقے ہمارے حسینی ہونے کی گواہی نہیں دیتے۔

یزید کا بُرا کردار اور دَرسِ عبرت

پیارے اسلامی بھائیو! ذرا غور کیجئے! امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اتنی بڑی قربانی کیوں پیش کی...؟ یقیناً آپ کو تاج و تخت و حکومت سے کوئی سروکار نہیں تھا، آپ تو جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں، اللہ پاک کی عطاسے جس کو جنت میں حکومت و سرداری ملی ہو ،اُسے دُنیا کی عارضی حکومت کی حِرْص بھلا کیسے ہو سکتی تھی؟  مگر غور طلب بات ہے، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  آخر یزید کی بیعت کیوں نہیں کرتے تھے؟ کیا آپ کو یزید کی ذات سے اِخْتلاف تھا؟ نہیں... آپ کو یزید کی ذات سے اِخْتلاف نہیں تھا، آپ کو یزید کے کردار سے اِخْتلاف تھا۔ اگر یزید بدبخت کا کردار ستھرا ہوتا، وہ بدانجام قرآن و سُنّت کا پیروکار ہوتا تو امام