Book Name:Khof e Khuda Ke Fayde
کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔ غور فرمائیے! جو بندہ اتنا اللہ پاک سے ڈرتا ہو *کیا وہ کسی کی حق تلفی کرے گا؟ *کیا وہ کسی کو گالیاں دے گا؟ *کیا وہ کسی کی رقم دبائے گا؟ *کیا وہ کسی کو ناحق ستائے گا؟ *کیا وہ دوسروں کی نیند خراب کرے گا؟ *کیا وہ دوسروں پر کیچڑ اُچھالے گا؟ ہر گز نہیں بلکہ جو خوفِ خُدا والا ہو گا وہ ہر دَم دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے والا ہو گا۔ معلوم ہوا اگر ہمیں خوفِ خُدا کی نعمت نصیب ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مُعَاشَرے سے جرائِم اور حق تلفیاں بالکل ختم ہو جائیں۔
عطا ہو خوفِ خُدا خُدارا، دو الفتِ مصطفےٰ خُدارا
کروں عمل سنتوں پہ ہر دَم، امامِ اعظم ابوحنیفہ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
مفتئ اَعْظَم ہند رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور جذبہ خیر خواہی
ایک بار عَلَّامہ ارشَدُ الْقادری صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شہزادے، مفتیِ اَعظم ہند، مولانا مصطفےٰ رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے مدرسے، مدرسہ فَیْضُ العُلُوم میں تشریف لانے کی دعوت پیش کی، حُضُور مفتیِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لائے، واپسی پر ریلوے اسٹیشن جانے کے لئے حُضُور مفتی اعظم ہند رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ رِکشہ میں تشریف فرما ہوئے ہی تھے کہ ایک شخص نے حاضِر ہو کر عرض کی: حُضُور! فلاں پریشانی سے دوچار ہوں، تَعْوِیذ عطا فرما دیجئے۔ علَّامہ ارشدُ الْقادری صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس شخص سے فرمایا: گاڑی کا ٹائم ہو چکا ہے اور تم ابھی تعویذ کے لئے بول رہے ہو! حضور مفتی اعظم ہند رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ