Book Name:Azadi Aik Nemat Hai
بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:
(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)
مسئلہ: تَصْوِیر والا کپڑا پہننا جائِز نہیں، گُنَاہ ہے۔
وضاحت: 14 اگست آ رہی ہے، عمومًا اس موقع پر لوگ تَصاوِیر والے لباس پہنتے بھی ہیں اور اپنے بچوں کو بھی پہناتے ہیں بلکہ اب تو عام رواج ہو گیا، عام طَور پر بھی تَصوِیْر والی شرٹیں پہنی جاتی ہیں۔ یاد رکھ لیجئے! لباس پر جاندار کی تَصْوِیر بنی ہو اور اتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر کھڑے کھڑے دیکھیں تو اعضاء واضِح نظر آئیں، ایسی تصویر والا لباس پہننا جائِز نہیں ہے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: کسی جاندار کی تصویر جس میں اُس کا چہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی (یعنی واضح )ہوکہ زمین پررکھ کر کھڑے سے دیکھیں تو اعضا کی تفصیل ظاہرہو، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پر ہو اس کاپہننا، پہنانا یابیچنا سب ناجائز ہے اور اسے پہن کر نماز مکروۂ تحریمی ہے یعنی ایسی نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔([1]) اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اَسْمَاءُ الحسنیٰ کی برکات (وظیفہ)
یَا مُؤَخِّرُ(اے پیچھے کرنے مثلاً دشمنوں کو دھتکارنے والے)