Book Name:Azadi Aik Nemat Hai
سے ایک یہ ہے کہ ان پر اور ان کے آباء و اَجْداد پر جو اللہ پاک کے اِنْعامات ہوئے، اُنہیں وہ یاد دِلائے گئے اور فرمایا گیا کہ اِن نعمتوں کا شکر ادا کرو! اور اِیمان قُبُول کر کے دُنیا و آخرت کی کامیابی حاصِل کر لو! آیت:49 سے انہیں اِنْعامات کا ذِکْر شروع ہو رہا ہے۔
سب سے پہلے جس اِنْعام کا ذِکْر کیا گیا ہے، وہ بنی اسرائیل کی آزادی ہے۔ اس کا واقعہ کیا ہے؟ آئیے! پہلے وہ واقعہ سُنتے ہیں، پِھر آیتِ کریمہ سنیں گے۔
بنی اسرائیل کی غُلامی اور آزادی کا واقعہ
بنی اِسْرائیل کا آبائی وطن مُلْکِ شام میں کَنْعَان نامی علاقہ تھا،جب حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام مِصر تشریف لائے، یہاں آپ نے اعلانِ نبوت فرمایا، اَہْلِ مِصر کو کفر و شرک سے روکا، انہیں اللہ پاک وَحْدَہٗ لَا شَرِیْک کی عِبَادت کی طرف بُلایا، اللہ پاک نے حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کو عَزِیْزِ مِصر (یعنی مِصر کے وَزِیْرِ اعظم) کا عُہدہ عطا کیا، اُس وقت کا بادشاہ بھی حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام پر اِیمان لایا اور فرمانبردار ہو گیا، اس وقت حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے والِد حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام، 11 بھائی اور باقِی اَہْلِ خانہ مِصْر تشریف لائے۔
بنی اسرائیل حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کی اَوْلاد تھے اور مِصر کے وَزِیرِ اعظم یعنی حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے خاندان والے بھی تھے، لہٰذا مِصر میں بنی اسرائیل کی بہت عزّت تھی، ان کا مقام و مرتبہ تھا، لوگ ان کا احترام کیا کرتے تھے۔ آخر حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام نے دُنیا سے پردہ فرمایا، وقت گزرتا گیا، صدیاں گزر جانے کے بعد مِصر کی حکومت ایک نہایت مَغْرور اور سرکش شخص کے ہاتھ آئی، اس کا نام تھا: وَلِیْد بِن مُصْعَب اور لقب تھا: فرعون۔ اس بدبخت نے خُدائی کا دعویٰ کیا اور بنی اسرائیل کو اپنا غُلام بنا لیا۔([1])