Book Name:Azadi Aik Nemat Hai
آزادی کے بعد بنی اسرائیل کے حالات
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو فرعون سے، فرعون کے ظلم و ستم سے آزادی عطا فرمائی، اب انہیں چاہئے تھا کہ یہ اللہ پاک کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرتے، اللہ پاک کے حُضُور جھک جاتے، اللہ پاک کی فرمانبرداری کرتے، اللہ پاک کے اَحْکام دل و جان سے تسلیم کر لیتے مگر بنی اسرائیل نے ناشکری کی۔
*جب فِرْعَون غرق ہوا، بنی اسرائیل نے اُسے غرق ہوتے خود دیکھا تھا مگر یہاں سے تھوڑا ہی آگے گئے، دیکھا: ایک قوم ہے جو جھوٹے خُداؤں کی پوجا میں مصروف ہے، شِرْک کر رہی ہے، یہ دیکھ کر بنی اسرائیل بولے:
یٰمُوْسَى اجْعَلْ لَّنَاۤ اِلٰهًا كَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌؕ- (پارہ9،الاعراف:138)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اے موسیٰ! ہمارے لئے بھی ایسا ہی ایک معبود بنا دو جیسے اِن کےلئے کئی معبود ہیں۔
اللہُ اَکبر! ابھی ایک کافِر کا اَنجام دیکھ کر آرہے ہیں اور جرأت دیکھئے کہ اللہ پاک کے نبی، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے شِرْک کی اجازت مانگ رہے ہیں۔
*اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو تورات شریف عطا فرمانے کے لئے کوہِ طُور پر بُلایا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام 40 دِن کوہِ طُور پر تشریف فرما رہے، پیچھے سے بنی اسرائیل بھٹک گئے، سامری نام کے ایک جادُو گر نے ان کے لئے دھات کا ایک بچھڑا بنایا، بنی اسرائیل نے اس بچھڑے کو ہی خُدا مان لیا۔([1])