Azadi Aik Nemat Hai

Book Name:Azadi Aik Nemat Hai

اس سے بھی مسلمانوں کے حوصلے پست نہ ہوئے، مسلمان مسلسل کوششیں کرتے رہے، عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام دِن رات محنت کرتے رہے *صَدْرُ الْاَفَاضِل مولانا نعیم الدین مراد آبادی *مفتی احمد یار خان نعیمی *خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا عبد العلیم میرٹھی *مولانا دیدار علی شاہ *محدثِ اعظم ہند محدث کچھوچھوی *مُحَدِّث علی پُوری *اَبُو الْحَسَنات سید احمد قادری *عَلَّامہ عبد الغفور ہزاروی *عَلّامہ عبد الستار خان نیازی *خواجہ قمرُ الدِّین سیالوی *پیر جماعت علی شاہ *پیر صاحب مانکی شریف*پیر صاحب زکوڑی شریف رحمۃُ اللہِ علیہم اَجمعین اور ان کے علاوہ سینکڑوں عُلما و مَشَائِخِ اہلسنت نے تحریک پاکستان میں خوب حِصّہ لیا([1]) بَرِّ صغیر کے گوشے گوشے میں تقریریں ہونے لگیں، نظمیں پڑھی جانے لگی، مسلمانوں کے دِلوں میں پاکستان کی محبّت ڈالی گئی بلکہ عُلَمائے اہلسنت کے متعلق تو کتابوں میں یہاں تک بھی لکھا ہے کہ 1946ء میں جب تحریکِ پاکستان اپنے آخری مراحِل پر تھی، اس وقت علمائے کرام نے گھر گھر جا کر بھی دعوتیں دیں اور مسلمانوں میں ایک آزاد اسلامی مُلْک کی محبّت بیدار کی۔([2])

آخر بزرگوں کی دُعائیں قُبُول ہوئیں، عُلَما و مَشَائِخ، عوام اور مُسْلِم راہنماؤں کی کوششیں رنگ لائیں اور 14 اگست، 1947ء کو رمضانُ المبارَک کی 27 وِیں شب تھی، ایسے بابرکت لمحات میں رات 12 بجے اعلان ہو گیا: اَلْحَمْدُ للہ! مسلمانوں کا علیحدہ اِسلامی مُلک پاکستان وُجُود میں آچکا ہے۔

کبریا کا لُطف تھا اور رحمتِ شاہِ زمَن                                 ہم کو سینتالیس میں حاصِل ہوا اپنا وَطن


 

 



[1]...تحریکِ پاکستان میں علماءِ کرام کا کردار، صفحہ:211تا212    خلاصۃً۔

[2]...تحریکِ پاکستان میں علماءِ کرام کا کردار، صفحہ: 239 خلاصۃً۔