Sakhawat e Mustafa

Book Name:Sakhawat e Mustafa

رکھنا بھی گوارا نہ فرماتے بلکہ فوراً اسے صَدقہ فرمادیا کرتے تھے،چُنانچہ  ایک مرتبہ کا واقعہ ہے،آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نمازِ عصر پڑھائی اورسلام پھیرتے ہی فورًا گھر تشریف لے گئے، پھر جلد ہی واپس تشریف لے آئے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو تعجب ہوا! آپ نے فرمایا کہ مجھے نماز میں خیال آ گیا کہ صدقے  کاکچھ سونا گھر میں پڑا ہے، مجھے پسند نہ آیا کہ رات ہو جائے اور وہ گھر میں پڑا رہے، اس لئے جا کر اسے تقسیم کر نے کا کہہ آیاہوں۔([1])

حضرت ابُوذَر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ایک روز میں نبیِّ اکرم،نُورِ مجسم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھا،جب آپ نے اُحد پہاڑکو دیکھا تو فرمایا: اگریہ پہاڑ میرے لئے سو نا بن جائے تومیں  پسند نہیں  کروں گا کہ اس میں سے ایک دِیناربھی میرے پاس 3دن سے زِیادہ رہ جائے،سِوائے اُس دِینار کے جسے میں اَدائے قرض کے لئے رکھ چھوڑوں۔([2])

سب سے بڑھ کر سخی

شہنشاہِ نَبوُّت،قاسمِ نعمت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شانِ سَخاوت بیان  کرتے ہوئے حضرت عبدُا بن عباس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں:رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی ہیں اورسَخاوت کا دریا سب سے زِیادہ اس وَقْت جوش پر ہوتا ،جب رَمَضان میں آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے جبر ئیلِ ا مین علیہ السَّلام مُلاقات کے لئے حاضِر ہوتے،جبرئیلِ امین علیہ السَّلام (رَمَضانُ المبارَک کی)ہررات میں حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَورفرماتے: پس


 

 



[1]...بخاری ،کتاب العمل فی الصلاۃ،ج۱،ص۴۱۱،حدیث۱۲۲۱۔

[2]... بخاری ،کتاب فی الاستقراض،ج۲،ص۱۰۵،حدیث۲۳۸۸۔