Book Name:Sakhawat e Mustafa
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کس قدرسخاوت فرمانے والے تھےکہ جو چیز اپنی ضرورت کیلئے خریدی ہوتی، وہ بھی بطورِتحفہ کسی کو عطافرمادیتے، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اس پیاری سُنَّت پرعمل کرنےاور مسلمانوں کے دل میں خوشی داخل کرنے کی نِیَّت سے ایک دوسرے کو تُحْفہ پیش کرنے کی عادت بنائیں کہ تحفہ دینے سے مَحَبَّت بڑھتی اور عَداوت دُور ہوتی ہے۔ حضرت عطا ء خُراسانی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضُور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم َنے ارشاد فرمایا : ایک دُوسرے کے ساتھ مُصافَحہ کرو (یعنی ہاتھ ملاؤ)، اس سے کِینہ جاتا رہتا ہے اور ہدیہ (تحفہ)بھیجو، آپس میں مَحَبَّت ہوگی اور دُشمنی جاتی رہے گی۔([1])
حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:یہ دونوں عمل بہت ہی مُجَرَّب ہیں جس سے مُصافَحہ کرتے رہو ،اس سے دُشمنی نہیں ہوتی،اگر اِتفاقًا کبھی ہو بھی جائے تو اس کی برکت سے ٹھہرتی نہیں،یوں ہی ایک دوسرے کو ہدیہ دینے سے عَداوتیں ختم ہوجاتی ہیں۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یادرکھئے! تحفہ کا لَیْن دَیْن ہو یا پھر کوئی اورمُعامَلہ حلال ذَریعہ ہی اختیارکیاجائے، کیونکہ حرام ذریعے سے حاصل ہونے والے مال کو کھانا، پینا ،پہننا،یا کسی اور کام میں استعمال کرنا حرام و گُناہ ہے ،اس کی سزا دُنیا میں مال کی قِلَّت و ذِلَّت اور بے برکتی ہے اور آخرت میں سزا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کادَردناک عذاب ہے۔ فرمانِ