Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

دیکھ کر رَبّ یاد آتا ہے، جس کی باتیں سُن کر عَمَل کا جذبہ بڑھتا ہے اور اس کے اَعْمال دیکھ کر آخرت کی یاد میں اِضافہ ہو جاتا ہے۔

ان 3 نشانیوں کو اپنے دِل میں بٹھا لینا چاہئے۔ کیونکہ

لباسِ خضر میں یہاں سینکڑوں راہزن بھی پھرتے ہیں

اگر جینے کی خواہش ہے تو پہچان پیدا کر

وضاحت: لباسِ خضر سے مراد  راہ نما ہیں، اور رہزن کا مطلب  ڈاکو ہے لہٰذا اس کا معنیٰ یہ ہوا کہ یہاں راہ نما کے لباس میں ایمان کے ڈاکو بھی پھرتے ہیں،اگر جىنے کى خواہش ہے تو کچھ پہچان پىدا کر ىعنى پہچان کہ حقىقی راہ نما کون ہے۔

کتنے ایسے ہوتے ہیں جو محبتِ اِلٰہی کے بڑے بڑے  دعوے تو کرتے ہیں، اپنے طَور پر بڑے وَلِی بنتے ہیں مگر ان کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ*انہیں دیکھ کر رَبّ کی یاد آنا تو دُور کی بات، الٹا غفلت بڑھ جاتی ہے*ان کی باتیں سننے سے دِل مردہ ہوتے ہیں*ان کے اَعْمال ایسے کہ خوفِ خُدا رکھنے والا کانوں کو ہاتھ لگائے، توبہ توبہ کرے...!! اللہ پاک کو ناراض کرنے والے کام کرنے میں دلیر ہوتے ہیں*نمازیں قضا کرتے ہیں*روزے نہیں رکھتے*صدقہ و خیرات نہیں کرتے*عورتوں جیسے لمبے لمبے بال رکھے ہوتے ہیں*نشہ آور اشیاء مثلاً بھنگ وغیرہ کے دَوْر چل رہے ہوتے ہیں اور دعویٰ کیا ہے: ہم عشق والے ہیں*ہمیں اللہ پاک سے محبت ہے۔

 اگر انہیں نیکی کی دعوت دی جائے، نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے، گُنَاہ چھوڑنے کی، ربّ کو ناراض کرنے والے کام چھوڑنے کی دعوت دی جائے تو بڑی جرأت سے کہتے ہیں: مِیَاں! نمازیں تم پڑھو! ہم تو پہنچے ہوئے ہیں۔ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! دعویٰ محبتِ اِلٰہی کا...!