Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

کام اللہ پاک کو ناراض کرنے والے اور اس پر ایسی جاہلانہ جرأت...!! نماز اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری ہے، نماز اللہ پاک سے گویا ملاقات ہے، نمازی نماز پڑھتے ہوئے گویا اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنی التجائیں پیش کر رہا ہوتا ہے، کیا کوئی ایسا بھی محبت کرنے والا ہے جو اپنے مَحْبُوب  سے ملنا پسند نہ کرتا ہو، جب محبوب سے ملنے کا وقت آئے تو کہے: میں پہنچا ہوا ہوں، مجھے محبوب سے ملاقات کی حاجت نہیں ہے؟ سچ فرمایا حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کہ ”ہاں! وہ پہنچا ہوا ہے مگر کہاں؟ دوزَخ میں۔“([1]) اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹) (پارہ14،سورۃالحجر:99)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اپنے رَبّ کی عبادت کرتے رہو حتی کہ تمہیں موت آجائے۔

معلوم ہوا کوئی جہاں مرضی پہنچا ہوا ہو جب تک زِندہ ہے، عقل سلامت ہے، اس وقت تک عِبَادت سے خُلاصِی نہیں ہو سکتی۔ باقِی رہا ایسے نادانوں کا محبتِ اِلٰہی کا دعویٰ کرنا تو بعض صُوفیائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہم نے ”محبتِ اِلٰہی“ کی تعریف ہی یہ کی ہے: مُوَاطَاَۃُ الْقَلْبِ لِمُرَادَاتِ الرَّبِّ اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے دِل کو بچھا دینا۔([2])

یہ ہے محبتِ اِلٰہی..!معلوم ہوا جو بندہ خُود کو اللہ پاک کے احکام کے سامنے، اللہ پاک کی رضا والے کاموں کے سامنے، اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے جھکا نہیں دیتا وہ ابھی محبتِ اِلٰہی کی میم تک بھی نہیں پہنچ پایا۔ ایسے نادان ہر گز ہرگز وَلِی نہیں ہیں بلکہ دِین کے دُشمن، سَستی شہرت کے طلبگار، اللہ پاک کے بندوں کو اللہ پاک سے دُور کرنے والے ہوتے ہیں، ہم سب پر لازِم ہے کہ ایسے ڈھونگیوں سے ہمیشہ دُور رہیں اور اپنے ایمان کی حفاظت


 

 



[1]...اَلْیَوَاقِیْت وَالْجَوَاہِر، جُز:1، صفحہ:206۔

[2]...رسالہ قشیریہ، صفحہ:350۔