Book Name:Wah Kya Baat Ghous e Azam Ki
ہے۔ پھر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسی آیت کی تیرہویں(13ویں) تفسیر بیان فرمائی، پھر چودھویں (14ویں) بیان فرمائی، پھر پندرہویں(15ویں)، سولہویں(16ویں)، پھر اس کے بعد بیس)20) تفسیریں، پھر پچیس ) 25) ،یہاں تک کہ تفسیروں کی تعدادتیس (30) تک پہنچ گئی۔ اورگیارہویں تفسیر کے بعد اب ہر تفسیر پر علامہ ابنِ جوزیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا جواب یہی ہوتا کہ میں اس تفسیر سے واقف نہیں ہوں۔یہ تفسیر میرے علم میں نہیں ہے۔
تیس(30) تفسیریں بیان فرمانے کے بعد حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس آیت کی مزید تفسیریں بیان فرمانا شروع کیں، یہاں تک کہ اُسی ایک مجلس میں غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس ایک آیتِ کریمہ کی چالیس(40)تفسیریں بیان فرمائیں۔ اور ہر تفسیر کےساتھ اس کے مفسر کانام بھی بیان فرماتےرہے۔ جبکہ علامہ ابنِ جوزیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ گیارہویں تفسیر کےبعد ہر تفسیر پر یہی جواب دیتے رہےکہ یہ تفسیرمیرے علم میں نہیں ہے۔( بہجۃ الاسرار،ذکر علمہ …الخ،ص ۲۲۴ بتغیر)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!عموما ًجب کسی کو بیان کرناہوتاہے تو وہ پہلے سے اس کی تیاری کرتا ہے،کئی کئی کتب کامطالعہ کرتا ہے،بیان کی ایک ترتیب اور خاکہ اپنے ذہن میں بٹھاتاہے بلکہ کبھی تو مکمل بیان یا کچھ ضروری نکات بھی لکھ کر ساتھ لاتاہےتاکہ بیان کرنے میں آسانی رہے، جیسے مثال کے طور پر میں آپ کےسامنے بیان کر رہا ہو ں تو مکمل بیان ایک ترتیب کےساتھ میرے سامنے موجود ہےمگرقربان جائیے!حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی علمی شان و شوکت اور آپ کی بے مثال ذہانت پرکہ آپ نےانہی آیات پر بیان فرمایا جوقاری صاحب نے تلاوت کی تھیں اور ان آیات کی ایک نہیں،دو نہیں،تین نہیں بلکہ چالیس(40)تفسیریں اور ہرہرقول کےقائل کا نام بھی بیان فرمایا