Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
جذبے اور جوشِ اِیمانی پر کہ درد ناک تکلیفیں تو برداشت کرلیں،جان دینا بھی گوارا کرلیا مگر اِیمان کی دولت ہاتھ سے نہ جانے دی۔لہٰذا جن اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو اُن کے گھر والے یا رشتے دار سُنّتوں کو اپنانے اور دینی ماحول سے وابستہ ہونے کی وجہ سے ستاتے ہیں،مارتے ہیں،طعنے دیتے ہیں ،یوں ہی وہ خوش نصیب جو پہلے کفر کی وادیوں میں بھٹک رہے تھے اور اللہ پاک کے فضل و کرم سے اب اسلام قبول کرچکے ہیں جس کے سبب گھر والے یا رشتے دار تنگ کرتے ہیں اُنہیں بھی حضرت آسیہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہا کے اِس واقعے سے درس حاصل کرتے ہوئے راہِ حق میں آنے والی آزمائشوں پر دل چھوٹا کرنے کے بجائے صَبْر و اِستقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا چاہئے۔اِس کے علاوہ اللہ پاک سے خُلوصِ دل کے ساتھ دعا بھی مانگتے رہنا چاہئے۔ ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ میں نے تو کسی کا کچھ نہیں بگاڑا،کسی کو نہیں ستایا تو مجھے کیوں ستایا جارہا ہے وغیرہ۔یوں ہی بعض نادان ایسے موقع پر کُفریہ جملے تک بھی بَک دیتے ہیں۔ذرا سوچئے! حضرت آسیہ نے کس کو ستایا تھا،اِسی طرح ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کس کو ستایا تھا مگر پھر بھی آپ صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ظُلم و سِتم کے پہاڑ توڑے گئے کہ سُن کر بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے اور آنکھیں اَشکبار ہوجاتی ہیں،یوں ہی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اَولیائے اُمّت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِم ْاَجْمَعِیْن کو بھی راہِ حق میں اِتنا ستایا گیا کہ آنکھیں اَشکبار ہوجاتی ہیں۔لہٰذا راہِ حق میں آنے والی تکلیفوں کو ہنسی خوشی برداشت کرتے ہوئے شکوے شکایات کرنے یاکُفریہ جملے بولنے کے بجائے اللہ والوں پر آنے والی مصیبتوں اور آزمائشوں کے واقعات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھئے۔ اللہ کریم ہمیں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے صدقہ و طفیل اسلام اور عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول پر مضبوطی کےساتھ اِستقامت نصیب فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ