Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

پکارتے تھے۔*آپ اِنتہائی حسین و جمیل تھے۔*اللہ پاک نے آپ کو بے عیب پیدا فرمایا اور آپ کے بے عیب ہونے کی گواہی ایک پتھر سے دلوائی،چنانچہ

دوڑنے والا پتھر

                             کتاب”عجائبُ القرآن مع غرائب ُالقرآن“ میں لکھا ہے:ایک ہاتھ لمبا ایک ہاتھ چوڑا چوکور پتھر تھا،جو ہمیشہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے جھولے میں رہتا تھا۔اُس مبارَک پتھر کے ذریعہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے 2 معجزات کا ظُہور ہوا۔ جن کا تذکرہ قرآنِ کریم میں بھی ہوا ہے۔ اُس پتھر کا پہلا عجیب کارنامہ جو درحقیقت حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا معجزہ تھا وہ اُس پتھر کی دانشمندانہ لمبی دوڑ ہے اور یہی مُعْجِزَہ اُس پتھر کے ملنے کی تاریخ ہے۔

                                                اللہ پاک نے اِس واقعہ کا ذِکْر قرآنِ مجید میں اِس طرح بیان فرمایا:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ۲۲،الاحزاب:۶۹)

ترجمۂ کنزُ العِرفان:اے ایمان والو!اُن لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں  نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے موسیٰ کااُس شے سے بَری ہونا دکھا دیا جو اُنہوں  نے کہا تھا اور موسیٰ اللہ کے ہاں  بڑی وَجاہت والا ہے۔

                              دوسرامُعْجِزَہ ”میدانِ تِیْہ“میں اِسی پتھر پر حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا عصا مار دیا تھا تو اُس میں سے بارہ (12)چشمے جاری ہو گئے تھے جس کے پانی کو چالیس(40) سال تک بنی اِسرائیل میدانِ تِیْہ میں اِستعمال کرتے رہے۔

                             پارہ  1 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ  کی آیت  نمبر  60 میں اِرشاد ہوتا ہے: