Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat

اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَ مُوْسٰى(۷۰) ۱۶، طٰهٰ:۷۰)

ترجمۂ کنز العرفان:ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لائے

 (عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۲۳بتغیر)

(2)عصا مارنے سے چشمے جاری ہو گئے

اِسی طرح جب بنی اسرائیل میدانِ تِیْہ میں پیاس سے بے تاب ہوئے تو اُنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی بارگاہ میں حاضر ہو کر پیاس کی شکایت کی،حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے پتھر پر اپنا عصا مار دیا تو اُس پتھر میں سے بارہ(12) چشمے پھوٹ کر بہنے لگے اور بنی اِسرائیل کے بارہ(12) خاندان اپنے اپنے ایک چشمے سے پانی لے کر خود بھی پینے لگے اور اپنے جانوروں کو بھی پلانے لگے،پورے چالیس(40) برس تک یہ سلسلہ جاری رہا۔یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا مُعْجِزَہ تھا جو عصا اور پتھر کے ذریعے ظاہر ہوا۔

(3)عصا کی مار سے دریا پھٹ گیا

جب آپ بنی اسرائیل کو لے کر مِصر سے روانہ ہوئے تو راستے میں ایک دریا آیا۔اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو حکم فرمایا:تم اپنی لاٹھی دریا پر مار دو۔ چنانچہ جونہی آپ نے دریا پر لاٹھی ماری تو فوراً ہی دریا میں سے بارہ(12) سڑکیں بن گئیں اور بنی اسرائیل اُن سڑکوں پر چل کر سلامتی کے ساتھ دریا سے پار نکل گئے۔فِرعَون جب دریا کے قریب پہنچا اور اُس نے دریا کی سڑکوں کو دیکھا تو وہ بھی اپنے لشکروں کے ساتھ اُن سڑکوں پر چل پڑا۔ مگر جب فِرعَون اور اُس کا لشکر دریا کے بیچ میں پہنچا تو اچانک دریا موجیں مارنے لگا اور سب سڑکیں ختم ہو گئیں اور فِرعَون اپنے لشکروں سمیت دریا میں غَرْق ہو گیا۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۲۶ملخصاً)

اے عاشقانِ رسول!حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا ہاتھ مبارَک بھی ایک مُعْجِزَہ تھا۔آئیے!اِس