Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ- (پ۱،البقرۃ:۶۰)
ترجمۂ کنزُ العِرفان: ہم نے فرمایا کہ پتھر پر اپنا عصا مارو ،
(اِس آیتِ کریمہ)میں ”پتھر“سے یہی پتھر مُراد ہے۔ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن،ص۲۹)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ربِّ کریم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو اوربھی کئی معجزات عطا فرمائے تھے۔جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی بیان ہوا ہے۔آئیے!پہلے ہم حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کے عصا(لاٹھی) مبارَک کے تَعَلُّق سے آپ کے 3 معجزات کے بارے میں سُنتے ہیں، چنانچہ
فرعون نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کو شکست دینے کے لئے ایک میلہ لگوایا۔اُس میلےمیں جہاں لاکھوں انسانوں کا مَجْمَعتھا، وہیں جادوگروں کا ہجوم بھی اپنی جادوگری کا سامان لے کر جمع ہو گیا۔ جادوگروں نے فِرعَون کی عزت کی قسم کھا کر اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رَسیوں کو پھینکا تو ایک دَم وہ سانپ بن کر پورے میدان میں ہر طرف پُھنکاریں مار کر دوڑنے لگیں۔پورا مَجْمَع خوف و ہراس میں بَد حَواس ہو کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگا۔فِرعَون اور اُس کے تمام جادوگر کَرتَب دکھا کر اپنی کامیابی کے غُرور کے نشے میں گُم ہو گئے اور تالیاں بجا بجا کر اپنی خوشی کا اِظہار کرنے لگے کہ اتنے میں اچانک حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے خدا پاک کے حکم سے اپنی مُقدَّس لاٹھی کو اُن سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا جو بہت بڑا اور نہایت خوف ناک اَژدہا بن کر جادوگروں کے تمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادوگر اپنی شکست کا اِعتراف کرتے ہوئے سجدے میں گرپڑے اور بآوازِ بلند یہ اِعلان کرنا شروع کردیا :