Book Name:Hazrat Musa Ki Shan o Azmat
توبہ کرتے ہیں۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُن سے عہد و پیمان لے کر دعا کی تو سات(7) روز کے بعد یہ مصیبت بھی دور ہوئی اور ایک مہینا عافیت سے گزرا ،لیکن پھر اُنہوں نے عہد توڑ دیا اور اپنے کفر کی طرف لوٹے ۔پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے دعا فرمائی تو تمام کنوؤں، نہروں ،چشموں اور دریائے نیل کا پانی غرض ہر پانی اُن کے لئے تازہ خون بن گیا۔ اُنہوں نے فرعون سے اِس کی شکایت کی تو کہنے لگا:حضرت موسیٰ (عَلَیْہِ السَّلَام)نے جادو سے تمہاری نظر بندی کردی ہے۔ اُنہوں نے کہا: تم کس نظر بندی کی بات کر رہے ہو؟ ہمارے برتنوں میں خون کے سوا پانی کا نام و نشان ہی نہیں۔ یہ سُن کر فرعون نے حکم دیا :”قِبطی بنی اسرائیل کے ساتھ ایک ہی برتن سے پانی لیں۔
لیکن ہوا یوں کہ جب بنی اسرائیل نکالتے توپانی نکلتا ،قِبطی نکالتے تو اُسی برتن سے خون نکلتا، یہاں تک کہ فرعونی عورتیں پیاس سے عاجز ہو کر بنی اسرائیل کی عورتوں کے پاس آئیں اور اُن سے پانی مانگا تو وہ پانی اُن کے برتن میں آتے ہی خون ہوگیا۔ یہ دیکھ کر فرعونی عورت کہنے لگی : تُو پانی اپنے منہ میں لے کر میرے منہ میں کلی کردے ۔ مگر جب تک وہ پانی اسرائیلی عورت کے منہ میں رہا پانی تھا، جب فرعونی عورت کے منہ میں پہنچا تو خون ہوگیا ۔فرعون خود پیاس سے بے چین ہوا تواس نے تَر درختوں کی رَطوبت چُوسی،وہ رَطُوبت منہ میں پہنچتے ہی خون ہوگئی۔ سات (7)روز تک خون کے سوا کوئی چیز پینے کی نہ ملی تو پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے دعا کی درخواست کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے دعا فرمائی، یہ مصیبت بھی دور ہوئی مگر وہ ایمان پھر بھی نہ لائے۔
(تفسیربغوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۳۳، ۲/۱۵۹-۱۶۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد