Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

کے ترازُو جیسی ہے۔ سُنار کا تَرازُو بڑے کمال کا ہوتا ہے، یہ صِرْف گرام ہی نہیں بلکہ رَتِّی اور ماشے بھی بتا دیتا ہے مگر اس تَرازُو پر ہم پہاڑ کو نہیں تَول سکتے، اگر بڑا سا پتھر اس چھوٹے سے تَرَازُو رپر رکھ دیں گے تو تَرازُو ٹوٹ جائے گا۔ ایسے ہی دِین جو ہے، اُس کی مِثال پہاڑ جیسی ہے، عقل کی مثال اُس چھوٹے سے تَرَازُو جیسی ہے۔ ہم دِینی اَحْکام و مسائِل کو اپنی عقل سے نہیں تَول سکتے، اگر وَحْی کے دَائرے میں عقل کو استعمال کریں گے تو بَھٹک جائیں گے۔ اِس لئے دِینی احکام و مسائِل کی جو حکمتیں سمجھ آتی ہیں، اُس پر اللہ پاک کا شکر ادا کیجئے! اگر سمجھ نہیں آتیں تو مان لیجئے کہ ہماری سمجھ چَھوٹی ہے، اللہ و رسول کے اِرْشَادَات ہماری سمجھ سے بہت اُونچے ہیں۔([1])

گزر جَا عقل سے آگے کہ یہ نُور                                                       چَراغِ راہ ہے مَنْزِل نہیں ہے

وضاحت:جب دین و شریعت کی بات آئے تو عقل کی نہیں بلکہ دین کی بات ماننا پڑے گی کہ اللہ پاک  کا یہ تحفہ منزل تک پہنچے کے لئے ایک آلہ ہے نہ کہ منزل ، منزل تو اللہ پاک اور اس کے پیارے مَحْبُوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بات مانتے ہوئے آخرت میں کامیا ب ہونا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو! *عقل مند ہونا*قدرتِ الٰہی اور دینی معاملات میں غور و فکر کرنا،  اچھی بات ہے ، اسلام اس کی اہمیت کو بیان بھی کرتا ہے ، البتہ  ایسی عقل *جو اللہ پاک اور اس کے پیارے مَحْبُوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے فرمان کے خلاف ہو *جس کی وجہ سے بندہ دینِ اِسلام   کے احکام پر اعتراضات کرے *شریعت کے احکامات کے مقابلے میں اپنی عقل کو استعمال کرے ، ایسی عقل ، عقل مندی نہیں بلکہ  عقل پرستی ہے ۔


 

 



[1]...مقدمۃ ابن خلدون، الفصل السادس من الکتاب، الفصل العاشر فی علم الکلام ، صفحہ:425 خلاصۃً۔