Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

قَالَ اللہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ الْکَرِیْم(اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے):

وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(۵۵) ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۵۶) (پارہ:1، البقرۃ:55-56)

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یاد کرو جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ہر گز تمہارا یقین نہ کریں گے جب تک اعلانیہ خُدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تمہیں کَڑک نے پکڑ لیا، پھر تمہاری مَوْت کے بعد ہم نے تمہیں زِنْدہ کیا تاکہ تُم شکر ادا کرو ۔

70 افرادمَرے، پِھر زندہ ہو گئے

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے نبی، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام تورات شریف لینے کے لئے کوہِ طُور پر تشریف لے گئے، پیچھے بنی اسرائیل نے بچھڑے کی پُوجا شروع کردی، آپ واپس تشریف لائے، اُنہیں توبہ کروائی، جُرم سخت تھا، تَوْبَہ کا تقاضا پُورا کرنے کے لئے بنی اسرئیل کے 70 ہزار افراد قتل کئے گئے۔ اس کے بعد اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا: بنی اسرائیل کے 70 افراد کو مُنْتَخَب کیجئے! اُنہیں لےکر کوہِ طُور پر تشریف لائیے! یہ اللہ پاک کے حُضُور معذرت پیش کریں۔  

یہ اللہ پاک کی طرف سے ایک بڑی کرم نوازی تھی کہ تھے یہ مُجْرم، اِس کے باوُجُود اِن پر عذاب نہیں اُتارا بلکہ اِنہیں تَوبہ کی توفیق بخشی، پِھر مَعْذِرَت پیش کرنے کی اجازت