Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

عرض کیا: اے اللہ پاک! یہ 70 یہاں مَر جائیں گے تو میں بنی اسرائیل کو کیا جواب دُوں گا؟ لہٰذا اے رحمٰن و رحیم رَبّ! رحم فرما، اِنہیں دوبارہ زندہ فرما دے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی یہ دُعا قُبُول ہوئی۔ ([1])  اللہ پاک فرماتا ہے:

ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۵۶) (پارہ:1، البقرۃ:56)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں زندہ کیا تاکہ تم شکر ادا کر و۔

سُبْحٰنَ اللہ! پتا چلا؛ اللہ پاک کا قُرب رکھنے والوں، مَحْبُوب بندوں کی دُعا کی بَرَکت سے مُردَے بھی زِندہ ہو جایا کرتے ہیں۔

(1):شوقِ دِیدارِ اِلٰہی

پیارے اسلامی بھائیو! یہ قرآنی واقعہ جو ان آیات میں بیان ہوا، اس سے ہمیں 2بڑی اہم باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں: (1):ان 70 افراد کا مطالبہ، وہ کیا تھا؟ ہمیں اللہ پاک کا دِیدار کروا دیا جائے (2):دوسرا ہے: اس مُطَالبے کا اَنداز۔

جہاں تک بات ہے اُن کے مطالبے کی تو یہ شرعاً غلط نہ تھا۔ خُود اللہ پاک کے نبی، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بھی یہ مطالبہ کیا تھا، جب کوہِ طُور پر حاضِری ہوئی، عرض کیا:

رَبِّ اَرِنِیْۤ (پارہ:9، الاعراف:143)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اے میرے ربّ! مجھے اپنا جلوہ دکھا۔

اللہ پاک نے فرمایا:

لَنْ تَرٰىنِیْ (پارہ:9، الاعراف:143)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تُو مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکے گا


 

 



[1]...تفسیر بغوی ، پارہ:1، البقرۃ، زیرِ آیت:55، جلد:1، صفحہ:51 و 52 خلاصۃً۔