Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

آپ کا یقین ہی نہیں کریں گے۔

یعنی اُنہوں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر اعتماد نہیں کیا([1]) اُن کی بات کو ماننے کی بجائے، اپنی آنکھ سے دیکھنے کی بات کی، یہی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر بداعتمادی تھی، جس کی اُنہیں سزا ملی، اِسی وقت آسمان سے بجلی گِری اور یہ سب مَوت کے گھاٹ اُتر گئے۔

پتا چلا؛ نبی کی زبان پر اعتماد نہ کرنا، بہت بڑا جُرْم ہے، جس کی سزا بہت سخت ملتی ہے۔

نبی پر اعتماد ایمان کی جان ہے

پیارے اسلامی بھائیو! ہم اَلْحَمْدُ للہ! مسلمان ہیں۔ مسلمان کا معنیٰ جانتے ہیں کیا ہے؟ اللہ و رسول کے فرمان کے سامنے سَر جھکانے والا۔ یعنی سچّا پکّا مسلمان وہ ہوتا ہے، جو اللہ و رسول کے فرمان کے مُقَابلے میں اپنے دِل، دِماغ، آنکھ، کان وغیرہ کی نہیں سُنتا بلکہ جو کچھ فرما دیا جائے، اُس کو دِل کی گہرائی سے چُپ چاپ آنکھیں بند کر کے مَان لیتا ہے۔ اور یہ جو اعتماد ہے، یعنی نبی کے فرمان پر پکّا یقین...!! یہ اِیمان کی جان ہے۔ جو اللہ و رسول کے ارشادات پر بِن دیکھے اِیمان لے آتے ہیں، ان کی تعریف میں اللہ پاک فرماتا ہے:

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ (پارہ:1، البقرۃ:3)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔

اس آیت کے تحت مشہور مُفسّرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ و رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر اِعتماد ہونا اِیمان کی حقیقت ہے ، چیز کو دیکھ کر یا سُن کر تو ہر شخص مان لیتا ہے مگر وہ چیز جو اِس سے غیب ہو اور عقل میں نہ آئے ،


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، البقرۃ، زیرِ آیت:55، جلد:1، صفحہ:397 خلاصۃً۔