Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal

اِعتماد تو کرنا ہی پڑے گا

پیارے اسلامی بھائیو! اس دُنیا میں ہمیں کسی نہ کسی پر اعتماد تو کرنا ہی پڑتا ہے۔ دیکھئے! میں ایک مثال عرض کروں؛ اس دُنیا میں اِنْسان کی اِبتدا کیسے ہوئی، اس تعلق سے ایک نظریہ ڈاروِن نے دیا کہ اِنْسان پہلے بندر تھا، پِھر ترقی کرتے کرتے اِنْسان بَن گیا۔ جتنے غیر مسلم ہیں، عقل پرست ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ عقل ہی سب کچھ ہے، ہم اپنی عقل سے سارے مسئلے حل کر سکتے ہیں، ہمیں دِین کی ضرورت ہی نہیں ہے، یہ بےعقل ڈاروِن کی اس بات پر اعتماد کرتے ہیں۔ یہ ڈاروِن کون تھا؟ ایک غیر مسلم تھا اور قرآنِ پاک نےغیر مسلم کو جانور سے بَدتر کہا۔

دوسری طرف قرآن و حدیث کے ارشادات ہیں کہ انسان کی ابتدا حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے ہوئی، حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو اللہ پاک نے اپنی قُدْرت سے تخلیق فرمایا۔ یہ بات ہمیں کس نے بتائی *مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے *وہ ہستی جو اُنگلی اُٹھائیں تو چاند 2ٹکڑے ہوجاتا ہے *اشارہ فرمائیں تو ڈوبا سُورج پلٹ آتا ہے *جن کے حُضُور جانور سجدے کرتے ہیں *درخت جن کی سلامی کو جھکتے ہیں *پتھر جن کے کلمے پڑھتے ہیں۔ ہم اَلْحَمْدُ للہ! ایسے باکمال رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بات پر اعتماد کرتے ہیں۔ نصیب اپنا اپنا ہے، کسی نہ کسی کی بات پر تو اعتماد کرنا ہی پڑے گا۔ اِن مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ارشادات سے نکلیں گے تو غیر مسلموں کے ڈھگوسلے(یعنی بے بنیاد باتیں اور فریب) ماننے پڑیں گے۔ اس لئے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کہتے ہیں:

دِل     کو      جو      عقل        دے      خُدا،       تیری       گلی       سے        جائے       کیوں([1])


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:94۔