Book Name:Musbat Soch Ki Barkat
درخت کے نیچے جَلْوہ فرما تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: ہمارے بار بار بُلانے پر آپ نہیں آئے؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ یاد فرما رہے ہیں؟ آپ تو میری کُند ذِہنی کو جانتے ہیں، یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں آپ کی پاک بارگاہ میں شِفَا کا طلب گار ہوں۔ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی فریاد سُن کر دریائے رحمت جوش میں آیا، نبئِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اپنا مُنہ کھولو! عَلَّامہ تفتازانی نے مُنْہ کھولا تو سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنا لُعابِ مبارک یعنی برکت والا تھوک آپ کے منہ میں ڈال دیا اور دُعا بھی فرمائی۔ اس کی بَرَکت سے علّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو کند ذِہنی(یعنی یادداشت کی کمزوری) سے نَجات ملی اور آپ بہت بڑے عالِمِ دِین بن گئے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ کرم نوازی ہے...!! بہر حال ہم کسی کے مستقبل پر حکم نہیں لگا سکتے، نہ ہی لگانا چاہئے، آج جو ہمیں ناکام، نکما، کند ذہن، سُست نظر آ رہا ہے، کل کو اس کا مستقبل کیا ہو گا، اللہ پاک کی اس پر کیا کیا کرم نوازیاں ہو سکتی ہیں، ہم نہیں جانتے، لہٰذا کسی کے بارے میں بھی اپنا منفی ذہن ہر گز مت بنائیے! نہ ہی کسی کے مستقبل پر منفی حکم لگائیے! بلکہ ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کی رحمت سے اچھی ہی اُمِّید لگائیں اور یہ ذہن رکھیں کہ میرا بیٹا، میرا بھائی، میرا شاگِرد آج نکما ناکارہ ہے تو کوئی بات نہیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اللہ پاک رحمت فرمائے گا اور اپنے کرم سے اسے کامیابی عطا فرمائے گا۔ نیک رستے کا مسافِر بنا ہی دے گا۔